آئس کریم برانڈ بین اینڈ جیریز نے بدھ کو دائر کیے گئے ایک مقدمے میں کہا ہے کہ ان کی پیرنٹ کمپنی یونی لیور نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے حمایت کے اظہار کی ان کی کوششوں کو خاموش کروا دیا ہے۔ کمپنی نے بورڈ کو ختم کرنے اور اس معاملے پر ان کے اراکین کے خلاف مقدمہ دائر کرانے کی بھی دھمکی دی ہے۔
یہ مقدمہ بین اینڈ جیریز اور یونی لیور کے درمیان طویل عرصے سے جاری تناؤ کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
اس سے قبل 2021 میں بین اینڈ جیری نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں اپنی مصنوعات کی فروخت بند کر دے گا کیونکہ یہ اس کی اقدار سے متصادم ہے۔ یہ آئس کریم برانڈ کا ایک ایسا اقدام تھا جس کی وجہ سے کچھ سرمایہ کاروں نے یونی لیور کے حصص ختم کر دیے تھے۔
اس کے بعد آئس کریم بنانے والی کمپنی نے یونی لیور کے خلاف اسرائیل میں اپنا کاروبار لائسنس یافتہ اس کمپنی کو فروخت کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا، جسے مغربی کنارے اور اسرائیل میں مارکیٹنگ کو جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس مقدمے کا تصفیہ 2022 میں طے پایا تھا۔
اپنے نئے مقدمے میں بین اینڈ جیریز کا کہنا ہے کہ یونی لیور نے 2022 کے تصفیے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔
مقدمے کے مطابق بین اینڈ جیری نے چار مواقع پر امن اور انسانی حقوق کی حمایت میں عوامی طور پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن یونی لیور نے ہر بار ان کو خاموش کرا دیا۔‘
یونی لیور نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بین اینڈ جیریز نے مقدمے میں مزید کہا کہ اس نے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے، فلسطینی پناہ گزینوں کو برطانیہ میں محفوظ راستہ دینے کی حمایت کرنے، غزہ میں شہریوں کی اموات کے خلاف امریکی کالجوں میں احتجاج کرنے والے طلبہ کی حمایت اور اسرائیل کو امریکی فوجی امداد روکنے کی وکالت کی تھی لیکن یونی لیور نے اس کوشش کو روک دیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ آزاد بورڈ نے ان میں سے کچھ موضوعات پر الگ سے بات کی لیکن کمپنی اس سے بھی پریشان تھی۔
مقدمے کے مطابق بین اینڈ جیری نے کہا کہ یونی لیور میں ان کے برانڈ کے سربراہ پیٹر ٹیر کولوے نے کہا کہ وہ غزہ کے پناہ گزنوں کے بارے میں آئس کریم برانڈ کے اینٹی سیمٹزم (یہود مخالف) کے مسلسل تاثر کے بارے میں فکر مند ہیں۔
تصفیہ کے معاہدے کے تحت یونی لیور کو بین اینڈ جیری کے برانڈ کو مجموعی طور پر 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنا تھی تاکہ وہ اپنی پسند کے انسانی حقوق کے گروپوں کو عطیات دے سکے۔
کیس میں کہا گیا ہے کہ بین اینڈ جیری نے دیگر تنظیموں کے ساتھ ساتھ بائیں طرف جھکاؤ رکھنے والی ’جیوش وائس فار پیس’ اور ’سان فرانسسکو بے ایریا چیپٹر آف دا کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز‘ کو عطیات کے لیے منتخب کیا۔
یونی لیور نے اگست میں ان تنظیموں کے انتخاب پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’جیوش وائس فار پیس‘ اسرائیلی حکومت پر بہت زیادہ تنقید کرتی ہے۔
بین کوہن اور جیری گرین فیلڈ کی جانب سے 1978 میں ایک گیس سٹیشن میں کمپنی کی بنیاد رکھنے کے بعد سے بین اینڈ جیری نے خود کو سماجی طور پر متحرک رکھا ہے۔
2000 میں یونی لیور کی جانب سے ان کی کمپنی خریدنے کے بعد بھی اس نے اس مشن کو برقرار رکھا۔
مارچ میں یونی لیور نے کہا کہ وہ 2025 کے آخر تک اپنی ہولڈنگ کو آسان بنا کر اپنے آئس کریم کے کاروبار کو ختم کر دے گی جس میں بین اینڈ جیری بھی شامل ہے۔