انڈیا: ہسپتال میں آگ لگنے سے 10 نوزائیدہ بچوں کی موت

جمعے کی رات جھانسی شہر کے مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج میں لگنے والی آگ کے بعد ہسپتال کے حفاظتی اقدامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جہاں 16 بچوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

انڈیا کی شمالی ریاست اتر پردیش کے ایک ہسپتال کے نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں آگ لگنے سے کم از کم 10 بچے جان سے چلے گئے۔

آگ جمعے کی رات جھانسی شہر کے مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج میں لگی، جہاں 49 شیر خوار بچوں کا علاج جاری تھا۔

مقامی حکام نے کہا کہ دیگر 38 بچوں کو بچا لیا گیا، جب کہ 16 کی حالت تشویش ناک ہے۔

ریاست کے نائب وزیراعلیٰ برجیش پاٹھک نے صحافیوں کو بتایا کہ ’سات لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے۔ تین لاشوں کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی۔‘

مقامی حکام نے بتایا کہ تمام ڈاکٹروں کو ہنگامی صورت حال میں طلب کر لیا گیا تاکہ 16 زخمی بچوں کو بچانے کے لیے کوششیں کی جا سکیں۔

ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر روئٹرز کو بتایا کہ ایک شیر خوار بچے کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

رپورٹس کے مطابق مقامی افراد اور عملے نے انتہائی نگہداشت یونٹ سے بچوں کو بچانے کے لیے کھڑکیاں توڑیں۔

پولیس نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

ایک خاتون، جنہوں نے اپنا بچہ اس واقعے میں کھو دیا، نے صحافیوں کو ہسپتال کے باہر بتایا کہ وہ آگ لگنے کے بعد اپنے نوزائیدہ بچے کو نہیں ڈھونڈ سکیں اور بعد میں انہیں بتایا گیا کہ بچہ انتقال کر گیا ہے۔

دکھی والدین اپنے بچوں کے نقصان پر روتے اور چیختے نظر آئے۔

دوسری جانب اس حادثے نے ہسپتال کے حفاظتی اقدامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔

اگرچہ آئی سی یو میں آگ لگنے کی صورت میں بجنے والے الارم نصب کیے گئے تھے، تاہم والدین اور عینی شاہدین نے کہا کہ آگ کے دوران یہ کام نہیں کر رہے تھے۔

ہسپتال کے عملے نے صرف اس وقت کارروائی کی، جب انہوں نے دھواں اور آگ کے آثار دیکھے۔

ایک والد نریش کمار، جنہوں نے اپنا بچہ اس واقعے میں کھو دیا، نے کہا: ’اگر حفاظتی الارم کام کرتا تو ہم جلد کارروائی کرتے اور زیادہ جانیں بچا سکتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اختر حسین، جن کے بیٹے کو بچا لیا گیا اور اب وہ ایک قریبی وارڈ میں زیر علاج ہے، نے کہا کہ یہ سانحہ اس وقت روکا جا سکتا تھا اگر ہسپتال میں بہتر حفاظتی اقدامات ہوتے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق نائب وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال کا فائر سیفٹی آڈٹ فروری میں کیا گیا تھا، جس کے بعد جون میں ایک فرضی فائر ڈرل بھی کی گئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ واقعہ کیسے اور کیوں ہوا، اس حوالے اسی وقت کچھ کہا جا سکتا ہے جب تحقیقات کی رپورٹ آئے گی۔‘

وزیر اعظم نریندر مودی نے اس ’دل دہلا دینے والے‘ واقعے پر تعزیت کا اظہار کیا اور مرنے والوں کے لواحقین کے لیے دو دو لاکھ انڈین روپے اور زخمیوں کے لیے 50، 50 ہزار انڈین روپے امداد کا اعلان کیا۔

نریندر مودی نے کہا: ’اس واقعے میں جن لوگوں نے اپنے معصوم بچوں کو کھویا ہے، ان سے مجھے گہری ہمدردی ہے۔‘

صدر دروپدی مرمو نے کہا: ’خدا غمزدہ والدین اور خاندانوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت دے۔ میں زخمی بچوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘

انڈیا میں آگ لگنے کے واقعات عام ہیں، جہاں عمارتوں کے قوانین اور حفاظتی معیارات کو بلڈرز اور اور رہائشیوں کی جانب سے نظر انداز کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل رواں برس مئی میں دارالحکومت نئی دہلی میں ایک غیر لائسنس یافتہ بچوں کے ہسپتال میں آگ لگنے کے واقعے میں سات نوزائیدہ بچے جان سے چلے گئے تھے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا