پی ٹی آئی 2014 کی طرح پارلیمنٹ پر قبضے کے لیے آئی: احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ یہ اپنے لیڈر کو رہا کرانا چاہتے ہیں اور ان کے بقول پارٹی کے بانی چیئرمین ’سیاسی قیدی نہیں ہیں، ان کے خلاف کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال 28 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے ہیں (پی ٹی وی سکرین گریب)

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وفاقی دارالحکومت میں فساد برپا کرنے کی کوشش کی اور ’یہ 2014 کی طرح پارلیمنٹ ہاﺅس پر قبضہ کرنے کے ارادے سے آئے تھے۔‘

احسن اقبال نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ جدید ترین اسلحہ سے لیس ’شرپسندوں کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کے لیے لایا گیا تھا۔‘

پی ٹی آئی ایک بڑی ریلی لے کر 26 نومبر کو اسلام آباد میں ’ڈی چوک‘ پر پہنچ گئی تھی لیکن رات گئے حکومت کی طرف سے ایک بڑی کارروائی کی گئی جس کے بعد یہ علاقہ خالی کرا لیا گیا۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج پرامن تھا جسے ختم کرانے کے لیے حکومت نے طاقت کا استعمال کیا۔

اہم وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی ملک میں اس طرح کے پرتشدد حملوں کی اجازت نہیں۔

’یہ اپنے لیڈر کو رہا کرانا چاہتے ہیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی سیاسی قیدی نہیں ہیں، ان کے خلاف کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔‘

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا۔ شرپسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیار تھے، آنسو گیس کے شیلز، پتھر اور غلیلیں ان کے پاس موجود تھیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں ہو گا لیکن ان کے بقول احتجاج میں شامل لوگوں نے ریڈ زون کی خلاف ورزی کی اور تباہی مچانے کی کوشش کی۔

’ہم نے انہیں سنگ جانی میں احتجاج کرنے کی پیشکش کی جہاں پرامن طریقے سے احتجاج ہو سکتا تھا۔ پرامن احتجاج ان کا ارادہ نہیں تھا۔‘

حکومت کے مطابق احتجاج میں شامل ’شرپسندوں‘ کے حملے میں رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی جان گئی۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ اب پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر ’جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہی کہ رینجرز کے جوانوں کو ان کے اپنے لوگوں نے شہید کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجرم کی شناخت کرلی گئی ہے، اس کا تعلق ایبٹ آباد خیبر پختونخوا سے ہے۔‘

وزیراطلاعات نے کہا کہ ’ان کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا، یہ اپنے لیڈر کو رہا کرنا چاہتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے ایک جعلی فہرست گردش کر ر ہی ہے۔ اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں۔‘

تاہم دوسری جانب تحریک انصاف کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ زخمی، مارے جانے والوں اور زیرحراست افراد کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست