برطانوی نشریاتی ادارے کی 2024 کے لیے دنیا بھر سے 100 متاثر کن اور بااثر خواتین کی فہرست سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے. اس فہرست میں شامل خواتین کسی نہ کسی طرح لوگوں کو متاثر کرنے کا باعث بنی ہیں۔
بی بی سی کی اس فہرست میں پاکستان سے گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی اور لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم ماہ رنگ بلوچ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پر یہ دو نام ٹاپ ٹرینڈ پر ہیں اور جہاں لوگ اسے سراہ رہے ہیں، وہیں تنقید بھی ہو رہی ہے۔
شیراز نامی صارف نے اس فہرست میں حدیقہ کیانی کی شمولیت کی تعریف کی تو وہیں ماہ رنگ بلوچ کے نام پر سوال اٹھا دیا۔
ثروت فاطمہ نے تبصرہ کیا: ’بااثر اور انتہا پسند ہونے میں فرق ہوتا ہے، حدیقہ کے ساتھ اس عورت کا موازنہ کرنا غلط بات ہے۔‘
ایک صارف نے ماہ رنگ بلوچ کے انتخاب پر لکھا: ’رانگ نمبر۔‘
دوسری جانب ایک صارف نے معاشرے میں خواتین کے کردار کو سراہتے ہوئے لکھا: ’یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم ایک ایسے عہد میں جی رہے ہیں جہاں ہماری خواتین ہماری راہنمائی اور موثر آواز بنی ہوئی ہیں۔‘
ڈاکٹر فائقہ اظہر نے دونوں کا نام فہرست میں شامل کیے جانے پر فخر کا اظہار کیا۔
عائشہ احمد نے لکھا کہ ’ماہ رنگ بلوچ مزید کی مستحق ہیں۔‘
اسی طرح اسفند یار نے حدیقہ اور ماہ رنگ کا نام فہرست میں شامل کیے جانے پر انہیں ’کوئین‘ کا لقب دے ڈالا۔
ماہ رنگ بلوچ
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ماہ رنگ بلوچ پیشے کے لحاظ سے میڈیکل ڈاکٹر اور ’بلوچ یکجہتی کمیٹی‘ کی کارکن ہیں۔
2024 میں ہی ماہ رنگ بلوچ کا نام ٹائم میگزین کی 100 بااثر شخصیات کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
ماہ رنگ کا نام بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ پاکستان بھر میں ماہ رنگ بلوچ کے ہمراہ مظاہروں میں شامل سینکڑوں خواتین بلوچستان میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے انصاف کے مطالبے کا آغاز اس وقت ہوا جب 2009 میں ان کے والد کو مبینہ طور پر سکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لیا اور دو سال بعد ان کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی۔
2023 کے آخر میں ماہ رنگ بلوچ نے ایک طویل مارچ کی قیادت کی جو ایک ہزار میل کا فاصلہ طے کر کے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد تک پہنچا، اس مارچ کے شرکا کا مطالبہ اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی معلومات کا حصول تھا۔ اس دوران ماہ رنگ کو دو مرتبہ گرفتار بھی کیا گیا۔
حدیقہ کیانی
حدیقہ کیانی پاکستان میں موسیقی کی دنیا کا ایک اہم نام ہیں، لیکن ساتھ ہی ان کی پہچان لوگوں کی مدد کے لیے ہمیشہ سرگرم رہنا ہے۔
اس فہرست میں انہیں پاکستان میں 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد ’وسیلہ راہ‘ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کرنے پر شامل کیا گیا ہے، جو بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے وقف ہے۔
اس منصوبے کے تحت وہ متاثرہ علاقوں میں 370 مکانات اور دیگر سہولیات کا کام مکمل کر چکی ہیں۔