پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بدھ کو غیرملکی سفارت کاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی ’قانون شکنی کی تاریخ‘ رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنان نے 26 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کیا تھا۔
پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ سکیورٹی کی متعدد رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے دارالحکومت کے ریڈ زون تک پہنچنے میں کامیاب رہا تھا۔ جس کے بعد سکیورٹی فورسز کے رات میں ایک آپریشن کرتے ہوئے پی ٹی آئی کارکنان سے علاقے کو خالی کروا لیا۔
اسلام آباد میں بدھ کو وزارت خارجہ میں سفارت کاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے سیاسی جماعت کے احتجاج سے نمٹنے میں مکمل تحمل کا مظاہرہ کیا۔‘
انہوں نے ایک بار پھر حکومت موقف دہراتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے مظاہرین پر گولیاں نہیں چلائیں بلکہ واٹر کینن، آنسو گیس اور ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری ترجیح ہمیشہ ریڈ زون کو محفوظ رکھنا رہا ہے. اور ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ ہمارے قیمتی سفیر، ہائی کمشنر، ان کے ساتھی، سب اسی علاقے میں رہتے ہیں، اس لیے ہماری حکومت میں یہ ہمیشہ ایک ترجیح رہی ہے کہ ہم اس علاقے، جسے ہم ریڈ زون کہتے ہیں، کو کسی بھی احتجاج یا تشدد سے محفوظ رکھیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے وضاحت کی کہ پارلیمنٹ نے رواں سال پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024 منظور کیا ہے تاکہ اسلام آباد میں عوامی اجتماعات کی اجازت لینے کے مناسب طریقہ کار کو وضع کیا جائے اور ایسی سرگرمیوں کے لیے مخصوص علاقے اور وقت مقرر کیے جا سکیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی احتجاج کی کال کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں اہیں ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہ دیتے ہوئے حکومت سے مذاکرات کرنے اور متبادل مقام کے انتخاب کا کہا تھا۔
’حکومت نے ظاہر طور پر اپنی پوری کوشش کی، وزارت داخلہ نے ان سے مذاکرات کیے، تین دنوں کے طویل اجلاس ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا۔
’وہ اصرار کر رہے تھے کہ قانون ہو یا نہ ہو، ہم ریڈ زون آئیں گے۔ بدقسمتی سے اس پارٹی میں قانون شکنی کی ایک تاریخ ہے۔‘