پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں متحدہ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جاری پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال تیسرے روز میں داخل ہو گئی ہے، جب کہ حکومت تاحال مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دارالحکومت مظفرآباد کے اپر اڈہ لال چوک میں ہفتے کو بھی ایکشن کمیٹی کا دھرنا جاری رہا، جہاں جہلم ویلی اور نیلم ویلی سے بھی احتجاجی قافلے پہنچ رہے ہیں۔
مظفرآباد سے رکن ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر نے وادی کے تمام انٹری پوائنٹس کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا اور حکومت کو صدارتی آرڈیننس واپس لینے اور گرفتار کارکنانوں کو رہا کرنے کے لیے آج 11 بجے تک کا وقت دیا تھا، جسے بعدازاں بڑھا دیا گیا۔
حکومتی وزرا کا ایک وفد بھی اپر اڈہ لال چوک میں ممکنہ طور پر آرڈنینس کی واپسی یا کارکنان کی رہائی کی بنیاد پر ایکشن کمیٹی سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔
ضلع باغ اور راولاکوٹ سے بڑے قافلے کوہالہ انٹری پوائنٹ کی جانب نکل چکے ہیں، جبکہ پونچھ ڈویژن کے دیگر اضلاع کے قافلے بھی کوہالہ انٹری پوائنٹ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپر اڈاہ میں احتجاج کرنے والے تاجر رہنما مرزا اختر نے انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا احتجاج انتہائی پر امن ہے اور ہم گذشتہ سال سے پر امن احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے 10 مطالبات میں سے صرف دو پورے ہوئے ہیں، جن میں بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی شامل ہیں۔
’دوسرے آٹھ مطالبات پر ہماری پر امن جہدوجہد جاری تھی کہ حکومت ایک صدارتی آرڈیننس لائی، جو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ ہم اسی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔‘
رکن کمیٹی راجہ صہیب نے کہا کہ ’حکومت آرڈیننس کے معاملے پر سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ ہم آج لانگ مارچ کریں گے لیکن حکومت اگر چاہتی ہے کہ لانگ مارچ نا کیا جائے تو وہ اس آرڈنینس کو فوری واپس لے اور ہمارے قید کارکنوں کو رہا کرے۔‘
احتجاج کے دوران حکومتی وزرا کا وفد اپراڈاہ لال چوک پہنچا جہاں طویل مذاکرات کی نشت ہوئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، جس کے بعد رکن کمیٹی شوکت نواز میر نے برار کوٹ انٹری پوائنٹ کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کر دیا۔