شام سے پاکستانیوں کو ہمسایہ ممالک کی مدد سے نکالا جائے: وزیر اعظم کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ شام میں مقیم پاکستانیوں کے جان و مال کی حفاظت اور محفوظ انخلا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ 

نو دسمبر 2024 کی اس تصویر میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اسلام آباد میں شام سے پاکستانی شہریوں کے انخلا کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (وزیر اعظم ہاؤس، اسلام آباد)

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے زیرصدارت پیر کو اسلام آباد میں ایک اجلاس میں شام کی موجودہ صورت حال کے پیشِ نظر پاکستانیوں کے انخلا کے عمل کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے بعد جاری ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ شام سے وطن واپسی کے خواہاں پاکستانیوں کو بذریعہ ہمسایہ ممالک جلد از جلد محفوظ انخلا کے لیے لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’شام میں مقیم پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کے لیے اقدامات لیے جائیں۔ شام میں مقیم پاکستانیوں کے جان و مال کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔‘ 

وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس مقصد کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔

وزیراعظم نے دمشق میں پاکستانی سفارت خانے کو معلوماتی ڈیسک اور پاکستانیوں سے رابطے کے لیے ہیلپ لائن قائم کرنے کی ہدایت  بھی کی۔

’امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے تک دفتر خارجہ کا کرائسس مینیجمنٹ یونٹ اور شام اور اس کے ہمسایہ ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں میں معلوماتی ڈیسک 24 گھنٹے فعال رہیں۔‘

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ شام میں بدلتی صورت حال کو مسلسل دیکھا جا رہا ہے۔ بیان میں کے مطابق شام میں موجود پاکستانی محفوظ ہیں اور انہیں احتیاط برتنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان نے ہمیشہ شام کی جغرافیائی سالمیت، خود مختاری اور اتحاد کی حمایت کی ہے، اور ہماری اس اصولی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘

اس سے قبل شام میں پاکستان کے سفارت خانے نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ پاکستانی زائرین اور شہریوں کو پناہ فراہم کرنے اور انہیں نکالنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شام میں حکومت مخالف فورسز کے دمشق اور دوسرے اہم علاقوں پر کنٹرول کے بعد وہاں موجود پاکستانیوں نے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی وطن واپسی کی کوششوں میں تیزی لائے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پاکستان کے دفتر خارجہ نے بحران سے نمٹنے والے یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کیا ہے تاکہ شام میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کی جا سکے۔

دمشق میں پاکستانی سفارت خانے نے کہا کہ وہ پاکستانی شہریوں کو اپنے زیر انتظام ایک سکول میں محفوظ رہائش فراہم کرنے اور انہیں وطن واپس بھیجنے کے لیے پروازوں کا انتظام کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔  

دمشق میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک عہدے دار محمد نفیس نے عرب نیوز کو فون پر بتایا تھا ’ہمارے سفیر دفتر خارجہ سے رابطے میں ہیں اور ہم پاکستانیوں کی شام سے جلد از جلد وطن واپسی کے لیے چارٹرڈ پروازوں کا انتظام کرنے پر کام کر رہے ہیں، جو نقل و حمل کی دستیابی اور فعال ہوائی اڈوں پر منحصر ہے۔‘  

نفیس نے بتایا کہ شام کے ہوائی اڈے اور اردن اور عمان کے ساتھ سرحدیں اس وقت بند ہیں، جو وطن واپسی کی کوششوں کے لیے ایک ’بڑا چیلنج‘ ہے۔  

انہوں نے بتایا کہ ’تقریباً 140 زائرین (دمشق کے قریب شہر)سیدۃ زینب میں پھنسے ہوئے ہیں، کیونکہ انہیں 10 دسمبر تک زیارت سے واپس آنا تھا، لیکن پروازوں کی معطلی اور ہوائی اڈوں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے وہ آگے نہیں جا سکتے۔‘

انہوں نے بتایا کہ شام میں تقریباً 1200 پاکستانی مقیم ہیں، جن میں ایک مذہبی سکول کے 58 طلبا بھی شامل ہیں۔  

’ان میں سے 250 افراد نے سفارت خانے کے فراہم کردہ فارم کے ذریعے ہم سے رابطہ کر کے پاکستان واپسی کی خواہش ظاہر کی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا