پاکستان کو شام میں شورش پر تشویش، تناؤ میں کمی پر زور

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق گذشتہ ہفتے سے جاری اس کشیدگی کے نتیجے میں 704 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

پاکستان نے شام میں ہونے والی تازہ صورت حال پر جمعرات کو گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ شام کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کا احترام کیا جائے۔

شام میں حکومت مخالف گروپوں نے حال ہی میں حلب اور ادلب کے علاقوں پر قبضہ کیا تھا، جس کے بعد سے کشیدگی کا آغاز ہوا اور اب ان کی پیش قدمی حماۃ شہر کی طرف جاری ہے۔

گذشتہ ہفتے سے شام میں جاری شورش کے بعد پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں اسلام آباد کی طرف سے پہلے ردعمل میں کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ (شام میں) جاری صورت حال خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرے گی اور اس سے دہشت گرد تنظیموں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’علاقائی استحکام کے لیے شام میں امن و سلامتی کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔

’ہم تناؤ کو کم کرنے اور شام کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر زور دیتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شام میں صدر بشار الاسد اور حکومت مخالف گروپوں کے درمیان تنازع برسوں پرانا ہے۔ حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب گذشتہ ہفتے حکومت مخالف حیات تحریر الشام اور اس کے اتحادی دھڑوں نے کسی بڑی مزاحمت کا سامنا کیے بغیر حلب شہر، حکومتی مراکز اور جیلوں کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔

جنگی معاملات پر نظر رکھنے والے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شامی حکومت جمعرات کو حماۃ شہر میں مخالف گروپوں سے لڑائی میں مصروف ہے۔

بدھ کورات گئے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا تھا کہ حکومت مخالف گروپوں نے ’حماۃ شہر کو تین اطراف سے گھیر لیا ہے۔‘

یہ خانہ جنگی، جس میں لاکھوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں بے گھر ہو گئے، 2011 کے بعد سے کسی رسمی انجام کے بغیر جاری ہے۔ یہ بڑی لڑائی برسوں پہلے اس وقت رک گئی تھی، جب ایران اور روس نے بشار الاسد حکومت کی تمام بڑے شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے میں عسکری مدد کی تھی۔

حلب کو بشار الاسد حکومت نے 2016 میں فتح کے بعد سے اپنے قبضے میں لے رکھا تھا، جو اس جنگ کا اہم موڑ تھا۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق گذشتہ ہفتے سے جاری اس کشیدگی کے نتیجے میں 704 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر لڑائی میں شریک افراد ہیں جبکہ 110 عام شہری ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان