برطانیہ کی ایک عدالت نے بدھ کو 10 سالہ سارہ شریف کے والد اور سوتیلی والدہ پر ان کے قتل کی فرد جرم عائد کر دی۔
مقدمے کے دوران سارہ کے ساتھ ہونے والے تشدد کی لرزہ خیز تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
سارہ کی لاش اگست 2023 میں جنوبی لندن کے قصبے ووکنگ میں ان کے گھر سے ملی تھی۔ استغاثہ کے مطابق سارہ پر ’شدید اور مسلسل تشدد‘ کیا گیا۔
سارہ کے قتل کے بعد اس کے والد عرفان شریف، ان کی اہلیہ بیِنش بتول، اور چچا فیصل ملک پاکستان فرار ہو گئے تھے۔
انہیں ستمبر 2023 میں دبئی سے لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کیا گیا۔
استغاثہ بل ایمیلن جونز نے مقدمے کے آغاز میں کہا کہ سارہ کے جسم پر جلنے اور دانتوں کے نشانات کے علاوہ ہڈیوں کے ٹوٹنے سمیت متعدد چوٹیں آئی تھیں۔
لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں عرفان شریف (43) اور بیِنش بتول (30) پر قتل کا مقدمہ چلایا گیا، تاہم دونوں نے الزامات سے انکار کیا۔
فیصل ملک (29) کو قتل کے الزام سے بری کیا گیا، لیکن سارہ کی موت کا سبب بننے یا اسے ہونے دینے کا مجرم قرار دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقدمے کے دوران عرفان نے ابتدا میں سارہ کی موت کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔
استغاثہ بل ایمیلن جونز نے مقدمے کے آغاز میں جیوری کو بتایا کہ عرفان نے پولیس کو فون کر کے کہا تھا: ’میرا ارادہ اسے قتل کرنے کا نہیں تھا، لیکن میں نے اسے بہت زیادہ مارا۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے سارہ کو تربیت کے لیے تھپڑ مارے، لیکن اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اسے مستقل یا شدید انداز میں تشدد کا نشانہ بنایا۔
لیکن بعد میں اعتراف کیا کہ وہ اپنی بیٹی کی موت کے مکمل ذمہ دار ہیں۔
بیِنش نے گواہی نہیں دی، لیکن ان کے وکیل نے کہا کہ عرفان شریف تشدد پسند اور کنٹرول کرنے والا شخص ہیں، اور بتول ان سے خوف زدہ تھیں۔
شریف اور بتول کو 17 دسمبر کو سزا سنائی جائے گی۔