سارہ شریف کے قتل کا اعتراف اپنی اہلیہ کے کہنے پر کیا: والد

لندن میں 10 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی بچی کے قتل میں گرفتار والد نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ نے انہیں اپنی بیٹی سارہ شریف کے قتل کا اعتراف کرنے کے لیے کہا تھا۔

چھ ستمبر، 2023 کو لندن میں سرے پولیس کی جانب سے جاری اس تصویر میں (دائیں سے بائیں) بینش بتول، سارہ شریف اور عرفان شریف نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی/ سرے پولیس)

لندن میں 10 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی بچی کے قتل میں گرفتار والد نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ نے انہیں اپنی بیٹی سارہ شریف کے قتل کا اعتراف کرنے کے لیے کہا تھا۔

42  سالہ عرفان شریف، سوتیلی والدہ 30 سالہ بینش بتول، اور بچی کے چچا 29 سالہ فیصل ملک پر الزام ہے کہ انہوں نے گذشتہ برس آٹھ اگست کو سارہ شریف کو قتل کیا تھا۔

تینوں افراد نے بچی کو قتل کرنے یا اس کی موت کا سبب بننے کے الزام سے انکار کیا۔

اولڈ بیلی عدالت میں جیوری کو بتایا گیا کہ سارہ کی موت کے ایک دن بعد تینوں نے لندن کے جنوب مغرب میں واقع ٹاؤن ووکنگ میں اپنا گھر چھوڑا اور پاکستان چلے گئے۔

اسلام آباد میں عرفان شریف سے خفیہ اطلاع ملنے کے بعد پولیس کو سارہ کی لاش ملی جس میں کئی فریکچر، زخم، جلنے اور کاٹنے کے نشانات تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چوتھے روز گواہی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس کی موت پر غم زدہ تھے، لیکن انہوں نے جانے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ بتول نے انہیں بتایا تھا کہ سارہ کو ان کے دوسرے بچوں میں سے کسی نے مارا پیٹا تھا، اور وہ ان کے لیے ممکنہ نتائج سے خوفزدہ تھے۔‘

جانے سے قبل انہوں نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک تحریر لکھی، جس میں لکھا تھا، ’جو بھی یہ تحریر دیکھے، یہ میں ہوں عرفان شریف، جس نے اپنی بیٹی کو مار مار کر قتل کیا۔‘

لیکن عرفان شریف نے جیوری کو بتایا کہ ’اعتراف جرم کے لیے ان کی اہلیہ نے لکھوایا تھا۔

یہ اصرار کرتے ہوئے کہ انہوں نے اپنے دیگر بچوں کی حفاظت کے لیے الزام قبول کیا، ان کا کہنا تھا، ’میں صرف لکھ رہا تھا، الفاظ میرے نہیں تھے۔‘

نو اگست 2023 کو روانگی سے قبل عرفان شریف نے گھر کی چابیاں دروازے کے باہر میٹ کے نیچے چھوڑ دیں تاکہ پولیس کو دروازہ توڑنا نہ پڑے اور انہوں نے عہد کیا تھا کہ جب وہ ملک سے باہر ہوں گے تو سارہ کے بارے میں حکام کو بتائیں گے۔

اسلام آباد پہنچنے کے بعد عرفان شریف کی برطانیہ میں پولیس کو کی گئی فون کال کی ریکارڈنگ عدالت میں چلائی گئی، انہوں نے کہا: ’میں نے اپنی بیٹی کو قتل کیا، میں نے اپنی بیٹی کو قتل کیا۔‘

پولیس کو گھر کی طرف روانہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ’گھبراہٹ میں نکلا تھا‘ اور مزید کہا: ’میں وعدہ کرتا ہوں کہ واپس آؤں گا۔‘

ایک ماہ بعد عرفان شریف، بتول اور فیصل ملک برطانیہ واپس آئے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا