پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے جمعرات کو کہا ہے کہ عالمی قوانین پر عمل درآمد کے ذریعے اسرائیل کو مجبور کیا جانا چاہیے کہ وہ شام کے علاقوں پر اپنا ’غاصبانہ قبضہ‘ ختم کرے اور وہاں سے انخلا کرے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں ترجمان دفتر خارجہ نے شام میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے حملوں میں شام کے انفراسٹرکچر کو تباہ کیا گیا ہے، ہم شام میں ہونے والی صورت حال اور بڑھتے ہوئے بحران کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم شام کی سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم شام میں بیرونی مداخلت کی حمایت نہیں کرتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’شام میں اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 225 کے مطابق کثیر القومی اور سب کی شمولیت سے نظام بننا چاہیے اور کسی بیرونی قوت کو شامی لوگوں کا مستقبل طے کرنے کا حق نہیں۔‘
ہیئت تحریر الشام اور اتحادی گروپوں کی جانب سے دارالحکومت دمشق سمیت بڑے شہروں کا کنٹرول حاصل کرلینے کے بعد شام کے معزول صدر بشار الاسد آٹھ دسمبر کو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روس چلے گئے تھے، جس کے بعد محمد البشیر کو ملک کا عبوری وزیراعظم بنایا گیا ہے، جو یکم مارچ 2025 تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا: ’پاکستان کو شام کی صورت حال پر اس لیے بھی تشویش ہے کیوں کہ وہاں پاکستانی بھی بستے ہیں، ان کی حفاظت اور سکیورٹی ہمارے لیے بہت اہم ہے، اس لیے شام میں پاکستانی سفارت خانے نے پاکستانیوں کو لبنان کی سرحد تک پہنچایا، جہاں سے پاکستان کے لبنان میں سفارت خانے نے انہیں وصول کر کے بیروت پہنچایا ہے اور جلد ہی وہ وطن لوٹ جائیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں گذشتہ ماہ سیاسی احتجاج میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیے جانے کے افغان سفارت خانے کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’افغان باشندے مظاہروں میں ہونے والی توڑ پھوڑ میں ملوث تھے اور ان کا پاکستان کے قوانین کے مطابق ٹرائل ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزارت داخلہ نے جو بیان دیا ہے اسی کو سامنے رکھیں تو افغان باشندے پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا ڈومیسٹک قانون ہے، جس میں کوئی بھی غیر ملکی اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہو سکتا اور یہ افغانستان پاکستان کے دو طرفہ ایجنڈا کا موضوع نہیں ہے۔‘
افغان وزیر برائے پناہ گزین خلیل الرحمٰن حقانی کی موت پر سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا: ’اس حوالے سے وزیر خارجہ حیرانی کا اظہار کر چکے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے۔ ہم افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور واقعے کی تفصیل حاصل کر رہے ہیں۔‘
رواں ہفتے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی افغانستان کے ناظم الامور سردار احمد شکیب سے ملاقات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’افغان ناظم الامور کی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے باہمی معاملات پر بات کی ہے۔‘
اس سے قبل جمعرات کو ہی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد سے متعلق پاکستان اور فرانس کے درمیان بامعنی مذاکرات ہوئے ہیں اور دونوں ملکوں نے امن کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
’ہم اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ قرارداد میں غزہ میں فوری فائر بندی اور اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی بحالی کے ادارے کو بلا روک ٹوک کام کرنے کی بات کی گئی ہے۔‘