سکھر کی مچھلی جو افغانستان اور دبئی میں بھی مقبول

سکھر کی ہول سیل مچھلی مارکیٹ میں موجود افغان تاجر زاہد گل نے بتایا کہ افغانستان میں میٹھے پانی کی مچھلیوں کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔

سکھر کی ہول سیل مچھلی مارکیٹ میں ویسے تو سارا سال ہی گاہگوں کا رش رہتا ہے تاہم موسم سرما شروع ہوتے ہی منڈی میں تاجروں کی بہت گہما گہمی دیکھنے میں آتی ہے، جن میں افغان تاجر بھی شامل ہیں۔

ملاح ایسوسی ایشن کے فنانس سیکریٹری اور سکھر ہول سیل فش مارکیٹ کے مینیجر دلدار احمد ملاح کے مطابق روزانہ 20 سے زائد اقسام کی کئی من مچھلی یہاں سے ملک کے مختلف علاقوں میں بھجوائی جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ اس مچھلی منڈی سے افغانستان اور دبئی بھی مچھلی برآمد کی جاتی ہے۔

دیدار علی کے مطابق منڈی میں پانچ سو سے زائد مزدور مختلف کام انجام دیتے ہیں۔

یہاں پر ہول سیل کی 16 دکانیں ہیں جہاں دریائے سندھ اور دیگر نہروں سمیت سکھر، کندھ کوٹ، کشمور، شکارپور، لاڑکانہ، خیرپور، پنو عاقل، گھوٹکی، نوشہروفیروز خیرپور اضلاع میں قائم فارموں سے کئی من مچھلیاں لائی جاتی ہیں۔ 

 دلدار احمد ملاح کے مطابق: ’یہاں ڈمبرا سب سے مقبول ہے جس کی پانچ مختلف اقسام ہیں۔ اس کے علاوہ گلفام، سلور، ملھی، گھگا، بام، شاکر، موراکھی، تھیلی، پاپلیٹ، سول اور گراس سمیت مختلف مچھلیاں لائی جاتی ہیں۔‘

سکھر مارکیٹ میں بروکر کی 65 دکانیں ہیں جو ملک کے مختلف علاقوں میں اسے بھجواتے ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان سے بھی تاجر یہاں آکر خریداری کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سارا سال یہاں خریداروں کا رش رہتا ہے تاہم اکتوبر سے فروری تک اچھا سیزن شمار ہوتا ہے، جب روزانہ تین سو میٹرک ٹن مچھلیوں کا کاروبار ہوتا ہے۔ انہیں ملک  بھر میں بھجوانے کے لیے تھرموپول کے باکس تیار کیے جاتے ہیں، جن میں دو سے پانچ دن تک مچھلی محفوظ رہتی ہے۔

افغان تاجر زاہد گل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ افغانستان میں میٹھے پانی کی مچھلیوں کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔

سکھر کی منڈی سے سلور، گلفام اور پاپلیٹ مچھلیاں زیادہ خریدار لے جاتے ہیں، جنہیں خصوصی طور پر پیک کروا کر یہاں سے افغانستان بھجوایا جاتا ہے اور عموماً تین سے چار روز میں یہ پیک افغانستان پہنچ جاتے ہیں۔

زاہد گل کے بقول: ’یہاں پاکستانی تاجروں کا رویہ ہمارے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے اور ہمیں کسی قسم کی کوئی دشواری نہیں ہے۔‘

 دلدار احمد ملاح کے مطابق افغانستان ایکسپورٹ سے مقامی سطح پر بہت بہتری آئی ہے۔ ’یہ (مچھلیاں) افغانستان میں بہت پسند کی جاتی ہیں اور مانگ میں اضافے کے بعد اب بہت بڑی مقدار میں فروخت ہوتی ہیں، جس سے فارم مالکان کو اچھا منافع حاصل ہو رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان