آلو، پیاز اور چکن کے پکوڑے تو تقریباً سب نے ہی کھائے ہوں گے لیکن چارسدہ کے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں خاص قسم کی مچھلی کے پکوڑے بھی بنائے جاتے ہیں۔
یہ پکوڑے کھاتے ہوئے منہ میں بالکل بھی کانٹے نہیں آتے اور انہیں ایک ہی نوالے میں کھایا جا سکتا ہے۔
چارسدہ کے شبقدر بازار میں واقع چھوٹے سے ہوٹل میں تقریباً 65 سالہ حلیم جان روزانہ پکوڑوں کے لیے مصالحہ تیار کرتے ہیں۔
برتن میں ڈھیر ساری مچھلیاں ڈال کر اس کے اوپر مصالحہ چھڑکا جاتا ہے اور ایک ایک مچھلی کو بیسن میں ڈبو کر اسے گرم تیل سے بھری کڑاہی میں ڈالا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تقریباً دو انچ سائز کی ان مچھلیوں کے حوالے سے حلیم جان نے بتایا کہ یہ مچھلی دریائے کابل سے پکڑ کر لائی جاتی ہے اور یہ اس سے زیادہ نہیں بڑھتی۔
ان کا کہنا تھا: ’اس مچھلی کو پوپل کہا جاتا ہے، جو انڈے اور بچے دیتی ہے اور اس میں کانٹے نہیں ہوتے۔‘
حلیم جان نے بتایا کہ تقریباً 65 سال قبل ان کے دادا نے یہ ہوٹل قائم کیا تھا اور اس کے بعد ان کے والد اور اب وہ اسے چلا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور سمیت مختلف قریبی اضلاع کے لوگ یہاں مچھلی پکوڑے اور فرائی مچھلی کھانے آتے ہیں۔
حلیم جان کے مطابق اس مچھلی کی قیمت دیگر بڑی مچھلیوں سے کم ہے اور مچھلی فرائی و پکوڑے چھ سو روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔