گہرے سمندر کی ایک نایاب مچھلی، جسے قیامت کے دن کی علامت سمجھا جاتا ہے، جنوبی کیلی فورنیا کے ساحل پر پائی گئی ہے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سان ڈیاگو کے سکرپس انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی کے مطابق اس کے پی ایچ ڈی کے ایک طالب علم نے گذشتہ ہفتے اینسینیٹاس کے ساحل پر ایک اورفش (oarfish) دریافت کی جو تقریباً نو سے 10 فٹ طویل تھی۔
یہ طویل، ربن کی شکل والی مچھلی عموماً میسوپیلاجک زون میں رہتی ہے۔ یہ گہرے پانی کا وہ علاقہ ہے جہاں روشنی نہیں پہنچ سکتی۔
ان مچھلیوں کو اکثر ’قیامت کے دن کی مچھلی‘ کہا جاتا ہے کیونکہ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ زلزلے یا قدرتی آفات کی پیش گوئی کرتی ہیں۔ 2011 کے زلزلے سے چند ماہ قبل جاپانی ساحلوں پر 20 اورفش دریافت کی گئی تھیں۔
یہ رواں برس دوسرا موقع ہے کہ اس علاقے میں ایک ’اورفش‘ پائی گئی ۔ 1901 سے اب تک کیلی فورنیا کے ساحلوں پر صرف 20 مرتبہ ’اورفش‘ کے ملنے کا دستاویزی ثبوت موجود ہے۔
سکرپس میرین ورٹیبریٹ کلیکشن کے مینیجر بین فریبل نے کہا: ’گذشتہ ’اورفش‘ کی طرح اس مچھلی اور اس سے لیے گئے نمونوں سے ہمیں اس کی حیاتیات، ساخت، جینیات اور زندگی کی تاریخ کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پہلی بار اس علاقے میں اورفش اگست میں ملی۔ یہ تقریباً 12 فٹ طویل تھی اور اس کا وزن 30 کلوگرام سے زیادہ تھا۔ سائنس دان اس بات سے لاعلم ہیں کہ یہ مچھلی وہاں کیوں آ کر رکی، حالاں کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ ایسا چوٹ، بیماری یا بھٹک جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
2013 میں جب دو ’اورفش‘ کیلی فورنیا کے ساحلوں پر ملیں تو اس وقت سائنس دانوں نے کہا کہ ان کی موت سمندر کی تہہ کے نیچے زلزلے سے پہلے ہونے والی اس ارضیاتی سرگرمی کا نتیجہ ہو سکتی ہے، جو زلزلے کے کئی دن یا ہفتے پہلے وقوع پذیر ہوتی ہے۔
ایک اور امکان یہ ہے کہ زلزلے سے پہلے بڑی مقدار میں کاربن مونو آکسائیڈ گیس خارج ہوتی ہے، جو ’اورفش‘ اور گہرے سمندر کی دیگر مخلوقات کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
مسٹر فریبل نے اگست میں ایک بیان میں کہا کہ ’ایسے کم یاب مواقع ہمیں اس قسم کی مچھلی اور اس کی طرز زندگی کے بارے میں مزید جاننے کا حیرت انگیز موقع فراہم کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس محققین کی بڑی برادری اور عالمی معیار کا ذخیرہ موجود ہے، جنہوں نے جلدی سے حرکت میں آ کر اس مچھلی کا جائزہ لیا اور اسے محفوظ کیا۔‘
سکرپس میں میرین ورٹیبریٹ کلیکشن کی ماہرِ حیاتیات اور کیوریٹر دہیانہ آرسلا کہتی ہیں کہ ’یہ اورفش ہمیں تازہ جینیاتی نمونے حاصل کرنے کا منفرد موقع فراہم کرتی ہے، جس سے ہمیں ارتقائی مطابقتوں کا مطالعہ کرنے کا موقع ملے گا، جو اس مخلوق کو گہرے سمندر کے ماحول میں زندہ رہنے کے قابل بناتی ہیں۔‘
© The Independent