نیدرلینڈز میں ’ایئر زیرو‘ کے رومن سپاہی کی قبر دریافت

محققین کے مطابق 2000 سال پرانی قبر گذشتہ ماہ ڈچ میونسپلٹی ہیرلن میں دریافت ہوئی تھی جس میں ’فلاکس‘ عرفی نام کا سپاہی دفن تھا۔

دو ہزار سال پرانی قبر گذشتہ ماہ ڈچ میونسپلٹی ہیرلن میں دریافت ہوئی تھی (میونسپلٹی ہیرلن/ فیس بک)

ماہرین آثار قدیمہ نے نیدرلینڈز میں ’ایئر زیرو‘ دور سے تعلق رکھنے والے ایک رومی سپاہی کی غیر معمولی قبر دریافت کی ہے جو اس خطے میں قدیم تہذیب کی موجودگی پر روشنی ڈالتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ دو ہزار سال پرانی قبر گذشتہ ماہ ڈچ میونسپلٹی ہیرلن میں دریافت ہوئی تھی جس میں ’فلاکس‘ عرفی نام کا سپاہی دفن تھا جس کا تعلق ’ایئر زیرو‘ (0-AD) کے آس پاس کے دور سے تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ نے یہ نام قبر میں پائے جانے والے پیالے میں تراشے گئے لفظ ’Flac‘ سے اخذ کیا ہے۔

ثقافت اور ورثے کے لیے ہیرلن کونسل کے رکن جورڈی کلیمینز نے ایک بیان میں کہا: ’آج ہمیں شہنشاہ آگسٹس کے زمانے میں رومی باشندوں کی یہاں موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ یہ ایک غیر معمولی دریافت جو نہ صرف ہمیں اپنے ماضی کے بارے میں مزید سکھاتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ رومن ہیرلن کی کہانی نیدرلینڈز کے لیے کتنی منفرد ہے۔‘

نئی دریافت شدہ قبروں کے تجزیے سے محققین نے صفر سے 20 عیسوی تک ہیرلن کی ابتدائی آباد کاری کی تاریخ سے پردہ اٹھایا۔

آثار قدیمہ کے ماہرین نے بتایا کہ یہ قبر ہیرلن کے قصبے کے چوک کے قریب رادھوئسپلین میں کھدائی کے دوران ملی تھی، یہ چوک ویا بیلجیگا اور ویا ٹاریانا کے درمیان تاریخی گزگاہ کے سنگم پر واقع ہے اور قدیم رومن بستی کوریوولم کے وسط کا ایک اہم مقام تھا۔

کوریوولم اپنے وسیع رومن حوض کے لیے مشہور تھا جو نیدرلینڈز کی سب سے قدیم پتھر کی عمارت ہے جو سن 40 عیسوی کے آس پاس تعمیر کی گئی تھی۔ اس کمپاؤنڈ میں ایک ریستوراں اور ایک لائبریری بھی شامل تھی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک ملاقات کی جگہ تھی اور رومن دور میں متعدد کاموں کے لیے استعمال ہوتی تھی۔

ماہرین آثار قدیمہ نے کہا کہ تازہ ترین تحقیق اس شہر کی رہائشی تاریخ میں نئی بصیرت فراہم کر سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’اس سے پہلے ہمیں اس دور کی کوئی رومی قبر نہیں ملی جس کے مدفون کا نام اس پر کندہ کیا گیا ہو۔‘

محققین کو قبر میں پیالے کے ساتھ ایک کانسی سے بنی کھرچنی اور چار پلیٹیں بھی ملی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سے ملنے والے مٹی کے برتنوں کا تعلق قدیم اٹلی سے ہے جو اس بات کی تصدیق کی کہ فلاکس واقعی ایک رومی سپاہی تھا۔

تاہم خطے میں پچھلی کھدائی سے ملنے والے مٹی کے برتنوں کے ٹکڑوں کا ملنا کسی بستی کی موجودگی کو ثابت نہیں کر سکی کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ ان نوادرات کو سفر کے دوران یہاں پھنک دیا گیا ہو۔

محققین نے کہا کہ فلاکس کی قبر نے اس خطے میں رومن باشندوں کی موجودگی کے قابل اعتماد ثبوت پیش کیے ہیں۔

ان کے بقول: ’یہ ایک منفرد تلاش ہے کیونکہ یہ نہ صرف ہیرلن میں قدیم ترین رومن قبر ہے بلکہ اس لیے بھی کہ اس سے پہلے وہاں کوئی نام دریافت نہیں ہوا تھا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق