10 سال میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ریکارڈ اضافہ حوصلہ افزا: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق: ’10 سالوں میں پہلی بار نومبر 2024 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 72 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر تک پہنچ جانا قومی معیشت کے لیے انتہائی حوصلہ افزا ہے۔‘

16 اکتوبر 2024 کی اس تصویر میں وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے (شہباز شریف آفیشل فیس بک پیج)

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 72 کروڑ  90 لاکھ امریکی ڈالر تک پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی معیشت کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق اکتوبر 2024 میں 34 کروڑ چھ لاکھ امریکی ڈالر کے سرپلس کے مقابلے میں نومبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 72 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر تک چلا گیا ہے۔

اس پیش رفت پر وزیراعظم ہاؤس سے منگل کو جاری کیے گئے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’10 سالوں میں پہلی بار نومبر 2024 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 72 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر تک پہنچ جانا قومی معیشت کے لیے انتہائی حوصلہ افزا ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کٹوتی، مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں اضافہ حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں کا واضح ثبوت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ریکارڈ اضافے سے بین الاقوامی اقتصادی منڈی میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں اضافے سے پاکستان کی معیشت پر مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھے گا۔

بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک اور حکومت کی اقتصادی ٹیم کی انتھک کوششوں کو بھی سراہا۔

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معاشی صورت حال میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، جس پر 2022 کے بعد سے دیوالیہ ہونے کے خطرات منڈلات رہے تھے۔

پاکستان کے وفاقی ادارہ شماریات کے رواں ماہ کے آغاز میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 کے دوران ملک میں گذشتہ ساڑھے چھ سالوں میں کم ترین مہنگائی ہوئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اعداد و شمار، جو وفاقی وزارت خزانہ نے نومبر کے لیے اپنی رپورٹ میں شائع کیے ہیں، کے مطابق گذشتہ مہینے کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کم ہو کر 4.9 فیصد تک گرا۔

گذشتہ سال نومبر میں سی پی آئی کی شرح 29.9 فیصد تھی، جب کہ اس سال اکتوبر میں 7.2 فیصد تھی۔

اسی طرح مالیاتی امور کے جریدے بلوم برگ نے رواں ہفتے ہی رپورٹ کیا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکی زرمبادلہ کی تجارت کو روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں رواں سال ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بلوم برگ نے لکھا ہے کہ بیرون ملک مقیم افراد کی بھیجی گئی رقوم نومبر تک کے پانچ ماہ میں 34 فیصد کی شرح سے 14.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

ترسیلات زر میں یہ اضافہ ملک میں ڈالر کی غیر سرکاری خرید و فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ہوا ہے۔

پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رہنمائی میں سخت معاشی اقدامات پر عمل کر رہا ہے اور ستمبر میں اس ایجنسی سے سات ارب ڈالر کا قرض حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

دوسری جانب رواں سال روپے کی قدر میں بھی دو فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام اور ترسیلات زر کی مدد سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی کرنسیوں میں شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت