پاکستان نے سرکاری دفاعی ایجنسی نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) اور تین تجارتی اداروں پر لگائی گئی امریکی پابندیوں پر جمعرات کو ردعمل دیتے ہوئے اس فیصلے کو ’متعصبانہ‘ اور ’بدقسمتی‘ قرار دیا ہے۔
امریکہ کے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 18 دسمبر کو جاری کیے گئے ایک اعلامیے میں جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان کے لانگ رینج بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا، جس میں پروگرام کی نگرانی کرنے والی سرکاری دفاعی ایجنسی نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ نے تین نجی تجارتی اداروں پر بھی پابندی عائد کی ہے، جن میں ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز اور روک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔
ان پابندیوں کی وجہ ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق خدشات‘ بتائے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی پابندیوں کے ردعمل میں پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان کی سٹریٹجک صلاحیتیں اس کی خودمختاری کے تحفظ اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’ایسی پالیسیاں نہ صرف ہمارے خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی سٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان کا سٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ عوام کی جانب سے اپنی قیادت کے لیے مقدس امانت ہے۔ یہ امانت، جو سیاسی جماعتوں کے تمام حلقوں میں بلند ترین مقام رکھتی ہے، کسی صورت بھی متاثر نہیں ہو سکتی۔‘
بیان میں نجی تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی قسم کی فہرست سازی محض شک و شبہات کی بنیاد پر کی گئی، جس کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق: ’عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے، ماضی میں دوسرے ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ایسے دوہرے معیار اور امتیازی رویے نہ صرف عدم پھیلاؤ کے نظاموں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔‘
حالیہ امریکی پابندیاں
امریکہ کی جانب سے حالیہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جس میں ایسے افراد اور اداروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، جو ہتھیاروں اور ان کے ترسیلی ذرائع کے پھیلاؤ میں ملوث ہوں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق پابندیوں کا شکار ہونے والے ادارے نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی)، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، افیلیئٹس انٹرنیشنل، اور راک سائیڈ انٹرپرائز ہیں۔
ان اداروں، جو بنیادی طور پر اسلام آباد اور کراچی میں واقع ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے خصوصی آلات اور مواد کی فراہمی میں کردار ادا کیا ہے۔
۔ نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کو پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام، بشمول شاہین سیریز بیلسٹک میزائلز کی بہتری کا بنیادی ذمہ دار بتایا گیا ہے۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ این ڈی سی نے میزائل لانچنگ سپورٹ اور ٹیسٹنگ آلات کے لیے خصوصی گاڑیوں کے چیسز حاصل کیے ہیں۔
۔ اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ پر این ڈی سی کو مختلف قسم کا سامان فراہم کرنے اور میزائل پروگرام میں مدد دینے کا الزام ہے۔
۔ ایفیلیٹس انٹرنیشنل پر این ڈی سی اور دیگر اداروں کے لیے میزائل سے متعلق اجزا کی خریداری میں معاونت کا الزام ہے۔
۔ راک سائیڈ انٹرپرائز پر پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کے لیے اہم آلات فراہم کرنے کا الزام ہے۔
امریکہ اس سے قبل بھی جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ، خاص طور پر پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی پر مسلسل خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے، تاہم پاکستان کے کسی سرکاری ادارے پر لگائی جانے والی یہ اپنی نوعیت کی پہلی پابندی ہے۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ اقدامات ایگزیکٹو آرڈر کے تحت نافذ کیے گئے ہیں، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو نشانہ بنایا گیا۔‘