پاکستان کی خاتون ایتھلیٹ مونا خان کو یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں گرفتار کر لیا گیا ہے، جن کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستان کا جھنڈا پہاڑ پر لہرانا چاہتی تھیں اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔
پاکستانی کوچ ملک یوسف نے انڈپینڈںٹ اردو کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مونا خان اور انہوں نے ہائیکنگ ایونٹ کے لیے پاکستان کی نمائندگی کرنا تھی۔
گذشتہ روز سے جاری ایونٹ میں شرکت کے لیے مونا یونان پہنچیں جبکہ کوچ ملک یوسف کے بقول ان کی فلائٹ تاخیر کا شکار ہو گئی۔
کوچ نے بتایا ایونٹ کے آغاز سے قبل سب کھلاڑیوں کے اکٹھے ہو کر اپنے ملک کے جھنڈے لہرانے کی روایت ہے۔
’ہم کلمے کا چھوٹا سا جھنڈا بھی ساتھ رکھتے ہیں۔ تاہم مونا نے جیسے ہی پاکستان اور کلمے کا جھنڈا باہر نکالا انہیں یونانی پولیس نے روک لیا۔ ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں اور کہاں سے تعلق رکھتی ہیں۔‘
کوچ نے بتایا کہ مونا سے کلمے سے متعلق پوچھا گیا کہ ’اس کا کیا مطلب ہے؟ بتانے پر ان سے مزید سوال کیا گیا کہ کیا ہائیکنگ مکمل کرنے کے بعد وہ پہاڑ پر ملک کا جھنڈا لہرائیں گی؟ جب مونا نے بتایا کہ وہ جھنڈا لہرائیں گی تو پولیس حکام انہیں گرفتار کرنے کے بعد پولیس سٹیشن لے گئے۔‘
کوچ ملک یوسف کے مطابق مونا خان سے تفتیش کے بعد کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ گذشتہ رات تقریبا نو بجے انہیں جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
’وہ اپنے آٹھ سالہ بچہ کو ایتھنز میں چھوڑ کر ہائیکنگ کرنے گئی تھیں۔ بچہ کسی کے گھر پر پریشان ہے۔‘
کوچ ملک یوسف نے مونا خان کی رہائی کے لیے یونان میں پاکستانی سفارت خانے سے مدد کی اپیل بھی کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس حوالے سے بتایا ہے کہ یونان میں پاکستانی سفارت خانے نے مونا خان کی گرفتاری سے متعلق معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔
سفارت خانے نے یونانی حکام سے مونا خان تک قونصلر رسائی بھی مانگی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مبینہ گرفتاری کی وجوہات سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے جواب دیا ہے کہ ’پاکستانی حکام کو مونا خان کی گرفتاری کی وجوہات معلوم نہیں، یہ وجوہات معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ خاتون ایتھلیٹ کے کوچ سے رابطے میں ہے۔
دوسری جانب انڈپینڈنٹ اردو کو مونا خان کے کوچ کی جانب سے آڈیو بیان فراہم کیا گیا ہے۔
اس آڈیو پیغام میں مونا خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں پاکستانیوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ میں نے آج پاکستانی ہونے کی سزا کاٹی ہے۔ یہ سزا اس لیے دی گئی کہ میں پاکستانی پرچم لہرانے کے لیے جا رہی ہوں۔‘
آڈیو بیان میں کہا گیا ہے کہ ’میں یہ بھول گئی ہوں کہ میں ایک ماں ہوں بلکہ صرف پاکستانی ہوں جو عزت کے ساتھ درست طریقے سے ملک میں آئی۔‘
آڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’یہ ملک پاکستانیوں کو تو کیا مسلمانوں کو پسند نہیں کرتا۔ ان کو کلمے سے مسئلہ ہے، انہوں نے 10 دفعہ مجھ سے پوچھا اس کا مطلب کیا ہے۔ میں جہاں گئی وہاں Jesus کی تصویر دیکھی، تو کیا میں کلمے کی تصویر نہیں رکھ سکتی؟‘
آڈیو بیان میں مونا خان نے کہا ہے کہ یونانی حکام کو ان کے پہاڑ پر پرچم لگانے سے مسئلہ بھی تھا۔
’میں جس مقصد کے لیے یہاں آئی اسے ضرور مکمل کروں گی۔ انہوں نے غلط پاکستانی کو گرفتار کیا ہے۔ ان کے پاس گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ مجھے اپنے ملک کے نام کی فکر ہے اور کسی چیز کی نہیں۔ میرے پاس گرین پاسپورٹ ہے، میں اسی پر سفر کروں گی اور مجھے کوئی روک نہیں سکتا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے ایتھنز میں پولیس حکام سے مونا خان کی گرفتاری سے متعلق معلومات جاننے کی کوشش کی ہے لیکن تاحال ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔