پنجاب حکومت نے لاہور میں واقع پونچھ ہاؤس میں ہندوستان کی تحریک آزادی کے معروف ہیرو بھگت سنگھ کے نام سے منسوب ایک گیلری قائم کر دی ہے۔
یہ وہی پونچھ ہاؤس ہے، جہاں 117 سال پہلے انہیں برطانوی سرکار نے پھانسی کی سزا سنائی تھی اور اب اسی گیلری میں ان سے جڑی یادوں پر مشتمل تصاویر آویزاں کی گئی ہیں۔
حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں گیلری قائم کرتے ہوئے بھگت سنگھ کو ’پنجاب کا ہیرو‘ قرار دیا گیا ہے۔
سیکرٹری انڈسٹریز احسان بھٹہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’بھگت سنگھ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان سے جڑی ماضی کی تلخ یادوں کو آج کی نسل کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔‘
پونچھ ہاؤس انگریز دور میں سرکاری دفاتر پر مشتمل مقام تھا، لیکن قیام پاکستان کے کچھ سالوں بعد یہ عمارت کھنڈرات میں تبدیل ہوتی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر اسے اصلی حالت میں بحال کیا جا رہا ہے۔ ’سکھ یاتریوں کے لیے پونچھ ہاؤس میں نہ صرف سکھوں بلکہ پنجاب کے ہیرو بھگت سنگھ سے منسوب گیلری کا قیام ہو چکا ہے، جس میں انہیں دی گئی سزاؤں کے احکامات، تصاویر اور کتابیں رکھی گئی ہیں تاکہ نہ صرف سکھ یاتری بلکہ نوجوان بھی ماضی کے بے مثال مزاحمتی ہیرو کی زندگی کے بارے میں جانیں اور سیکھیں۔‘
احسان بھٹہ کے بقول: ’ہم نے یہاں ان کی فیملی اور دو ساتھیوں کی تصاویر بھی لگائی ہیں، جب اسی جگہ پونچھ ہاؤس میں بھگت سنگھ، سکھ دیو اور راج گرو کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
’ان تینوں نے برطانوی حکومت سے درخواست کی تھی کہ سیاسی قیدیوں کی حیثیت کے پیش نظر انہیں عام مجرموں کی طرح پھانسی نہ دی جائے بلکہ گولی مار کر سزا دی جائے، لیکن برطانوی حکومت نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔ انگریز سرکاری نے انہیں اسمبلی میں دستی بم پھینکنے کے جرم میں سزائے موت سنائی اور 23 مارچ 1931کو انہیں تختہ دار پر چڑھا دیا گیا۔‘
محکمہ انڈسٹریز کے ڈائریکٹر جنرل آصف علی فرخ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پونچھ ہاؤس کی بحالی اور بھگت سنگھ گیلری کی تعمیر محکمہ انڈسٹریز اور محکمہ سیاحت کے تعاون سے کی گئی ہے۔ بھگت سنگھ جیسے جنگ آزادی کے ہیرو کی خدمات اور ان کی جدوجہد کو اجاگر کرنا وقت کی ضرورت تھی۔ ہم نے مختصر وقت میں اس گیلری کو مکمل کیا تاکہ پنجاب کے اس روشن پہلو کو دنیا بھر میں اجاگر کیا جائے۔‘
بھگت سنگھ کی زندگی
پونچھ ہاؤس کے ریکارڈ کے مطابق بھگت سنگھ ہندوستان میں صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد (جس کا نام اس وقت لائل پور تھا) کے علاقے بنگا میں 28 ستمبر 1907کو ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق جٹ سندھو گھرانے سے تھا۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں سے حاصل کی اور 1921 میں میٹرک کے بعد نیشنل کالج لاہور میں داخلہ لے لیا۔ جلیانوالہ قتل عام کے بعد 1927 میں انہوں نے نوجوان بھارت سبھا کے نام سے ایک سیاسی تنظیم بنائی اور پھر انقلاب کے لیے چلنے والی انگریزوں کے خلاف تحریک آزادی کا حصہ بن گئے۔ انہوں نے سوشلسٹ نظریات کے ساتھ اپنی آواز بلند کرنا شروع کر دی۔
ریکارڈ کے مطابق دہلی میں قانون ساز اسمبلی میں عین اس وقت جب کالونیلزم سے متعلق قانون پاس کرنے کے لیے اجلاس جاری تھا، بھگت سنگھ کو ساتھیوں سمیت دستی بم پھینکنے کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں مختلف جیلوں میں رکھا گیا جہاں انہوں نے سیاسی جدوجہد جاری رکھی اور کئی بار بھوک ہڑتال کی۔
اُن دنوں پونچھ ہاؤس میں برطانوی حکومت کی عدالتیں قائم تھیں۔ انہیں عدالت نے ساتھیوں سمیت سزائے موت سنائی۔ بالآخر پنجاب کے اس 24 سالہ سپوت کو ان کے دو ساتھیوں سمیت لاہور میں پھانسی دے دی گئی۔
عام طور پر پھانسی کا وقت صبح سویرے ہوتا تھا لیکن انہیں شام کے وقت تختہ دار پر چڑھایا گیا۔