ایک غیر سرکاری تنظیم نے پیر کو کہا ہے کہ ایران نے 2024 میں کم از کم 31 خواتین کو پھانسی دی جبکہ تنظیم نے خبردار کیا کہ ایران میں خواتین قیدیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ناروے میں قائم تنظیم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) جو ایران میں سزاؤں پر نظر رکھتی ہے، نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا کہ 2024 میں خواتین کی پھانسیوں کی تعداد 2008 سے شروع ہونے والے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2010 سے 2024 کے درمیان کم از کم 241 خواتین کو پھانسی دی گئی جن میں سے زیادہ تر کو ’منشیات یا قتل‘ کے مقدمات میں سزا ہوئی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ قتل کے جرم میں پھانسی پانے والی 70 فیصد خواتین نے شوہر یا پارٹنر کو قتل کیا۔ ایسا اکثر گھریلو تشدد کے تناظر میں ہوا۔
سرگرم کارکن ایران میں پھانسیوں میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کی قیادت میں حکام سزائے موت کو معاشرے میں خوف پھیلانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ خاص طور پر 2022-2023 کی ملک گیر احتجاجی تحریک کے بعد۔
ایران ہیومن رائٹس نے نومبر میں بتایا کہ 2024 میں پھانسیوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ صرف اکتوبر میں کم از کم 166 افراد کو پھانسی دی گئی جو ایک ماہ میں ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم کا کہنا تھا کہ ’ایران میں خواتین کو پھانسی دینا نہ صرف سزائے موت کی ظالمانہ اور غیر انسانی نوعیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ عدالتی نظام میں موجود گہرے صنفی امتیاز اور عدم مساوات کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔‘
آئی ایچ آر کا کہنا ہے کہ اس نے 2010 سے 2024 کے درمیان پھانسی پانے والی 241 خواتین کے معاملے کو دستاویزی شکل دی اور اس کے ریکارڈ کے مطابق ان میں سے 114 خواتین کو قتل اور 107 کو منشیات سے متعلق جرائم میں پھانسی دی گئی۔‘
غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق ’ایران کا عدالتی نظام شاذ و نادر ہی ان حالات کو سزا میں نرمی کے لیے قبول کرتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مثال کے طور پرآئی ایچ آر نے زہرا اسماعیلی کے مقدمے کا ذکر کیا جن کے بارے میں کہا گیا کہ انہیں وزارت انٹیلی جنس کے اہلکار ہمسائے نے ریپ کیا اور حاملہ ہونے پر زبردستی شادی پر مجبور کیا۔ آئی ایچ آر کے مطابق مذکورہ شخص، زہرا اور ان کے بچوں پر جسمانی تشدد کرتا تھا۔ زہرا کو 2017 میں ان کے قتل کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی۔
آئی ایچ آر نے کہا کہ ’ان (زہرا اسماعیلی) کے شوہر کے خاندان نے قصاص پر اصرار کیا اور 2021 میں ان کی ساس نے خود اپنی بہو کو پھانسی دی۔‘
زہرا کے وکیل نے بعد میں کہا کہ زہرا اسماعیلی کو اجتماعی پھانسی دیکھنے کے بعد دل کا دورہ پڑا لیکن ’اس کے باوجود انہوں نے ان کے بے جان جسم کو پھانسی پر لٹکا دیا۔‘
حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ مشہور کیس 26 سالہ ریحانہ جباری کا ہے جنہیں اکتوبر 2014 میں پھانسی دی گئی۔ ریحانہ کو سابق انٹیلی جنس افسر کے قتل کرنے پر سزا سنائی گئی۔ ریحانہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص نے ان پر جنسی حملے کی کوشش کی۔
ریحانہ کی کہانی پر ’تہران میں سات موسم سرما‘ کے نام سے دستاویزی فلم بنائی گئی۔ یہ فلم 2023 میں برلن فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی۔ ناقدین نے اس فلم کو سراہا۔