پنجاب حکومت، محکمہ اوقاف اور محکمہ مذہبی امور کی جانب سے لاہور میں تین روزہ صوفی فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا، جس کا نعرہ ’امن اور محبت‘ تھا۔
یہ فیسٹیول الحمرا آرٹس کونسل میں سات جنوری سے نو جنوری تک جاری رہا۔
فیسٹیول میں پنجاب کے لوک فنکاروں نے شرکت کی اور وہیں ماڈرن صوفی بھی پینل میں تبادلہ خیال کے لیے شریک ہوئے۔ یہاں مجلس درویش بھی منعقد کی گئی جس میں درس تصوف، مجلس ذکر اور مراقبے کا انعقاد کیا گیا۔
دوسری جانب الحمرا آرٹ گیلری میں کوزہ سازی اور خطاطی کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔
اس فیسٹیول میں لوکل فنکاروں نے صوفی گائیکی بھی کی اور صوفیا کرام کا کلام پیش کیا جبکہ داستان گوئی بھی کی گئی۔
اس فیسٹیول میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معروف صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے فیسٹیول کے دوران انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس فیسٹیول کو سراہا اور کہا کہ ’اس کی بہت ضرورت تھی اور جس تکریم سے اس کا اہتمام کیا گیا وہ قابل داد ہے اور یہ روایت چلتی رہنی چاہیے نہ کہ یہ ہو کہ مریم نواز کے ہوتے یہ چلتا رہے اور ان کے بعد یہ روایت ختم کر دی جائے۔‘
محکمہ اوقاف کے سیکریٹری ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’اس میں خانقاہ کے بنیادی عناصر جیسے اس کی اہمیت کیا ہے اس کے لنگر کی اہمیت، صوفی کس طرح خانقاہ میں بیٹھتے تھے، لوگ کس طرح ان کے پاس آتے تھے، وہ کس طرح معاشرے کی کفالت کرتے تھے اور انسان کو رنگ نسل کی تقسیم سے بالا تر ہو کر بطور انسان عزت دیتے تھے۔ ان سب عناصر کو یہاں اجاگر کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ فیسٹیول میں مجلس درویش، سماع، صوفی کلام کا اہتمام کیا گیا۔
’آرٹ، کرافٹ، کوزہ سازی وغیرہ کے فن کا مظاہرہ کیا گیا اور اس کی اصل روح کو اجاگر کرتے ہوئے اس فیسٹیول کا اہتمام کیا۔‘
فیسٹیول میں آنے والے شائقین بھی ان فن پاروں کو دیکھ کر تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔