رفح میں ’بہیمانہ قتل عام‘ ہوا، سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں ادا کرے: او آئی سی

او آئی سی کے بیان میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زمینی، سمندری اور فضائی، انسانی امداد کے ذریعے، غزہ کی پٹی کے خلاف اس وحشیانہ اسرائیلی جارحیت کو ختم کیا جائے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں شہریوں کے ’بہیمانہ قتل عام‘ کی مذمت کی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر 28 مئی 2024 کو جاری کیے جانے والے بیان میں او آئی سی نے رفح شہر میں ہزاروں بے گھر افراد سے بھرے کیمپ پر بمباری کے بعد اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے خلاف انجام پانے والے ’بہیمانہ قتل عام‘ کی شدید مذمت کی ہے جس میں تقریباً 40 شہریوں ’شہید‘ اور درجنوں زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

او آئی سی نے اس عمل کو جنگی جرم، انسانیت کے خلاف جرم اور ریاستی منظم دہشت گردی قرار دیا، جس کے لیے مجرم کو بین الاقوامی فوجداری قانون کے مطابق جوابدہ اور ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

بیان میں سیکریٹری جنرل نے اسرائیلی قبضے کو اس کے جرائم، دہشت گردانہ طرز عمل اور فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ حملوں کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا، جو تمام انسانی اقدار سے متصادم ہیں اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔

او آئی سی نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو مجبور کرنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرے، اس اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات پر عمل درآمد کرے، رفح کراسنگ کو کھولے، رسائی کی اجازت دی جائے۔

او آئی سی کے بیان میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زمینی، سمندری اور فضائی، انسانی امداد کے ذریعے، غزہ کی پٹی کے خلاف اس وحشیانہ اسرائیلی جارحیت کو ختم کیا جائے جو کہ گذشتہ برس اکتوبر کی سات تاریخ سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 36 ہزار فلسطینی شہریوں کی اموات ہو چکی ہیں اور تقریباً 81 ہزار دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان کی رفح کے کیمپ پر اسرائیلی حملے کی مذمت

پاکستان نے گذشتہ روز غزہ کے جنوبی شہر رفح میں بے گھر فلسطینیوں کے لیے قائم خیمہ بستی پر اسرائیلی بمباری کی تھی مذمت کی جس میں درجنوں افراد جان سے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کے پیر کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ان افراد کو نشانہ بنانا جو پہلے اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہو گئے تھے اور جنہیں پناہ گزین کیمپ میں پناہ دی گئی تھی، اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔

’یہ حملہ 24 مئی 2024 کے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے اضافی عارضی اقدامات کی بھی صریح خلاف ورزی ہے جس میں اسرائیل کو نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں اور بگڑتے ہوئے انسانی حالات کے مطابق رفح میں فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔‘

ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا تھا کہ پاکستان 24 مئی کے آئی سی جے کے احکامات پر فوری اور غیر مشروط عمل درآمد کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں شہریوں کے مکمل تحفظ کے لیے اقدامات کیے جانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

’پاکستان غزہ میں نسل کشی کے لیے اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرایے جانے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔‘

بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل کو رفح میں شہریوں کے خلاف مزید حملوں سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

سعودی عرب کی رفح میں اسرائیلی بمباری کی مذمت

سعودی عرب نے پیر کو رفح پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قابض فوج کے ہاتھوں قتل عام اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کا عمل مسلسل جاری ہے۔

سعودی وزارت امور خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب ’اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے تمام بین الاقوامی اور انسانی قراردادوں، قوانین اور روایات کی مسلسل اور کھلم کھلا خلاف ورزی کو واضح انداز میں مسترد کرتا ہے۔‘

ساتھ ہی سعودی عرب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قتل عام بند کروانے کے لیے فوری طور مداخلت کرے تاکہ فلسطینی عوام کو اس انسانی بحران جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، کا سامنا ہے، اسے مزید سنگین ہونے سے روکا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا