پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حج 2025 کے لیے جدہ میں معاہدہ طے پا گیا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین اور سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ نے جدہ میں معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
معاہدے کے تحت ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی رواں سال فریضہ حج ادا کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’معاہدے میں پاکستانی عازمین حج کو بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، پاکستانی حجاج کو منیٰ میں خصوصی جگہ دی جائے گی اور اس کے نرخ بھی کم ہوں گے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ سعودی وزیر حج نے پاکستانی عازمین کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے، ’سفر حج کو مزید قابل رسائی، آسان اور آرام دہ بنانے کے لیے 20 سے 25 دن کا مختصر حج پروگرام متعارف کرایا ہے، عازمین کو مدینہ منورہ میں چار سے آٹھ دن کی مدت کے لیے اپنی رہائش کا انتخاب کرنے کی سہولت ہو گی۔
’ہر عازم حج کو خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ایک بیگ ملے گا جس میں پاکستانی پرچم، شناخت کے لیے کیو آر کوڈ اور متعلقہ معلومات ہوں گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت حج کے بیان میں کہا گیا کہ خصوصی موبائل ایپ پر عازمین حج کے لیے تمام معلومات ان کے موبائل فونز پر دستیاب ہوں گی، عازمین اپنے حج گروپ کی معلومات، تربیتی شیڈول، فلائٹ کی معلومات، سعودی عرب میں اپنی رہائش، ادائیگی اور دوران حج مقامات کے لائیو نقشے اور لوکیشنز سے خود کو آگاہ رکھ سکیں گے۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق سال 2025 میں پاکستانیوں کے حج کا کوٹہ حکومت پاکستان اور نجی شعبے میں 50، 50 فیصد کے تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔
پاکستانی حکومت کے مطابق نئی حج پالیسی کے تحت روڈ ٹو مکہ منصوبے کی سہولت اسلام آباد اور کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر دستیاب ہو گی۔
مکہ روٹ انیشی ایٹو جسے عمومی طور پر (روڈ ٹو مکہ) کے نام سے جانا جاتا ہے، کا مقصد دنیا بھر سے عازمین حج کو سفری سہولیات فراہم کرنا ہے۔
اس منصوبے کے تحت عازمین کو پاکستان ہی سے امیگریشن اور کسٹم کلیئرنس کی سہولت فراہم کر دی جاتی ہے اور حجاج کو سعودی عرب پہنچنے پر ان مراحل سے نہیں گزرنا پڑتا۔
روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کی سہولت 2019 سے صرف پاکستان میں اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دستیاب تھی لیکن رواں سال کراچی کے ہوائی اڈے پر بھی یہ سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔
روڈ ٹو مکہ سعودی عرب کے ویژن 2030 منصوبے کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد سعودی عرب پہنچنے پر امیگریشن کی طویل قطاروں، کسٹم کی چیکنگ اور ہوائی اڈوں پر عازمین کے انتظار کے وقت میں نمایاں طور پر کمی لانا تھا۔