’17 انڈین حجاج‘ کی جان بچانے والے پاکستانی آصف بشیر

آصف بشیر کے مطابق انہوں نے شدید گرمی سے متاثرہ کُل 26 حجاج کو ریسکیو کیا اور انڈین حکومت نے ان کے کام کو سراہا ہے۔

سعودی عرب میں رواں سال حج کے دوران ’جب منٰی سے واپسی پر شدید گرمی کی وجہ سے حجاج کی حالت غیر ہونا شروع ہوئی تو ایمبولینس تو موجود تھیں، لیکن بعض جگہ رش زیادہ تھا اور ریسکیو کی ضرورت تھی تو ہم نے انڈین حجاج کو کندھوں پر اٹھا کر تین کلومیٹر دور ہسپتال پہنچایا اور ان کی جان بچائی۔‘

یہ کہنا تھا پشاور کے آصف بشیر کا جو اس سال پاکستان سے سرکاری معاونین کی ٹیم کے ساتھ حج کرنے گئے تھے۔

آصف بشیر پشاور میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بطور ڈیٹابیس سپروائزر کام کرتے ہیں اور حج رضا کاروں کے ٹیسٹ میں اول آنے پر حج کے لیے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا: ’مجھ سمیت دیگر پاکستانی ٹیم کی منی سمیت دیگر جگہوں میں ذمہ داریاں لگی تھیں اور اس دوران حج سیزن میں شدید گرمی تھی۔‘

گرمی اور حبس کی وجہ سے بعض حجاج کی موت بھی واقع ہوئی لیکن ’جتنا ہو سکتا تھا حجاج کی جان بچا کر ہم نے انہیں ہسپتال پہنچایا۔‘

آصف بشیر کے مطابق: ’جب منٰی سے حجاج واپس آئے تو راستے میں شدید گرمی سے ان کا برا حال ہو گیا۔ اسی دوران بعض کی موت واقع ہوئی لیکن ہم نے تقریباً 26 حجاج کو کندھوں پر اٹھا کر ہسپتال پہنچایا۔

’ان 26 (حجاج) میں سے 17 انڈین حجاج تھے جن کی ہم نے جان بچائی اور ہسپتال میں طبی امداد کے بعد وہ نارمل ہو گئے۔‘

آصف بشیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے رنگ و نسل کی پروا کیے بغیر سب کی مدد کی چاہے پاکستانی ہوں یا انڈین۔ ’ہم نے اللہ کی رضا کے لیے اپنا فرض سمجھ کر یہ سب کچھ کیا۔‘

رواں سال حج سیزن میں شدید گرمی اور ہیٹ ویو کی وجہ سے سعودی حج حکام کے مطابق 1300 حجاج کی موت واقع ہوئی تھی، جن میں 83 فیصد غیر قانونی طریقے سے حج ادا کرنے گئے تھے۔

سعودی حج حکام نے ہیٹ ویو سے متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ان میں سے کچھ کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے بھی ہسپتالوں میں منتقل کیا۔

آصف بشیر نے بتایا کہ وہاں حالات ایسے تھے کہ ایمبولینس موجود تھیں لیکن بہت زیادہ رش ہونے کی وجہ سے ہم نے بعض حجاج کو خود اٹھا کر یا ویل چیئر پہ ہسپتال منتقل کیا۔

انڈین حکومت کی حوصلہ افزائی

آصف بشیر کی خدمات کو انڈین حکومت نے سراہا اور جدہ میں انڈین سفارت خانے نے ان کو خط بھی پہنچایا جسے انڈیا کے اقلیتی امور کے وزیر کرن ریجیجو نے لکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خط کے مطابق: ’خصوصی طور پر ان انڈین حجاج کی جان بچانے کا شکریہ جن کو آپ نے کندھوں پر اٹھا کر ہسپتال پہنچایا، جس سے نہ صرف جان بچائی گئی بلکہ دونوں ملکوں کے مابین امن کا پیغام بھی دیا گیا۔‘

آصف بشیر کے مطابق انڈیا نے انہیں ان خدمات پر جیون رکشا پدک ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا ہے۔

وہ پرس جس میں ’10 لاکھ روپے‘ تھے

آصف بشیر کے مطابق ریسکیو کے دوران ’جب ہم نے ایک انڈین خاتون کو ہسپتال پہنچایا اور واپس اپنے پوائنٹ پر پہنچے تو وہاں ایک بیگ پڑا تھا۔ بیگ میں ان خاتون کا پاسپورٹ، انسولین، حج کارڈ اور تقریباً 10 لاکھ روپے تھے۔‘

دستاویزات کے مطابق وہ بیگ سری نگر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا تھا۔

’میں نے جدہ میں انڈین سفارت خانے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن خاتون کا پتہ نہیں لگایا جا سکا تو میں نے بیگ اپنے پاس رکھ لیا، میری خواہش ہے کہ میں خود اس بیگ کو ان خاتون تک پہنچاؤں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان