پاکستان میں کرپٹو سرمایہ کاری 25 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی: ڈیجیٹل کرنسی ماہر

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2018 میں اعلان کیا تھا کہ بٹ کوائن جیسی ورچوئل کرنسیاں حکومت کی طرف سے جاری کردہ یا ضمانت یافتہ قانونی حیثیت نہیں رکھتیں لیکن تسلیم نہ کیے جانے کے باوجود، کرپٹو کرنسیوں میں پاکستانیوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

ڈیٹا سائنٹسٹ، محقق اور تھنک ٹینک کے ریسرچ ہیڈ ڈاکٹر اسامہ احسان خان کے مطابق پاکستان میں کرپٹو کرنسی قانونی نہ ہونے کے باوجود اس کرنسی میں سرمایہ کاری میں دلچسپی میں اضافہ ہورہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 2021 میں پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں تقریباً 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جو 2023 میں 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

دسمبر 2021 میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)  کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان نے 2021 میں تقریباً 20 بلین ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی قدر ریکارڈ کی، جو کہ ملک کے موجودہ وفاقی ذخائر سے زائد ہے۔ پاکستان 2020-21 کے دوران کرپٹو کرنسی اپنانے کے انڈیکس میں ہندوستان اور ویتنام کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔

ڈاکٹر اسامہ احسان خان ایف پی سی سی آئی کی رپورٹ مرتب کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اسامہ احسان خان نے کہا کہ دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے، 2021 میں پاکستان کرپٹو کرنسی میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے بعد تیسرے نمبر پر تھا مگر 2023 میں 25 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے باجود پاکستان دنیا میں کرپٹو کی خرید و فروخت میں آٹھویں نمبر پر رہا۔

حکومت پاکستان کی جانب سے کرپٹو کرنسی کو قانونی شکل نہ دینے کے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر اسامہ احسان خان نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر کرپٹو کرنسی کو پاکستان میں قانونی شکل دی گئی تو فراڈ یا منی لانڈرنگ ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر اسامہ احسان خان کے مطابق: ’یہ خدشہ صرف حکومت پاکستان کو ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایسے خدشات موجود ہیں۔ مگر دنیا نے ان خدشات کے بعد اینٹی منی لانڈرنگ اور شدت پسندی کی فنانسنگ روکنے کے لیے قوانین بنائے۔

’پاکستان بھی اپنے خدشات کو ختم کرنے کے لیے قوانین اور ضابطے بنائے۔ سٹیٹ بینک جس طرح دیگر بیرون ملک ٹرانزیکشن پر علمدرآمد کرتا ہے کہ کریڈٹ کارڈ اور ٹرانزکیشن کی ایک مدت مقرر کی ہے، اسی طرح کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشن کی مدت مقرر کرنے کے ساتھ قوانین بنائے جائیں۔

’انڈیا نے کرپٹو کرنسی کو قانونی شکل دے کر اس پر ٹیکسز لگائے اور ریونیو میں اضافہ کیا۔

’پاکستان میں لوگوں نے 2015 سے کرپٹو کرنسیز میں رقوم لگائی اس وقت اس رقم کی قدر کم تھی، مگر وقت گرنے کے ساتھ کرپٹو میں اس وقت لگائی گئی رقم کی قدر میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

’اس رقم کو دوبارہ ملکی معشیت میں لانے کے لیے ایک فریم ورک بناکر فارن ایکسچینج میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔‘

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2018 میں اعلان کیا تھا کہ بٹ کوائن جیسی ورچوئل کرنسیاں حکومت کی طرف سے جاری کردہ یا ضمانت یافتہ قانونی حیثیت نہیں رکھتیں لیکن تسلیم نہ کیے جانے کے باوجود، کرپٹو کرنسیوں میں پاکستانیوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

ڈاکٹر اسامہ احسان خان کے مطابق حکومت پاکستان کرپٹوکرنیسیز کو قانونی شکل دے کر عوام کو اس میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے آگاہی دے اور اس پر مختلف قوانین بنائے کے ٹیکس لگاکر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت