’کشمیر میں 80 فیصد دہشت گرد پاکستانی:‘ اسلام آباد نے انڈین آرمی چیف کا الزام مسترد کر دیا

پاکستان کے دفتر خارجہ اور فوج نے انڈین آرمی چیف کے عائد الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان 13 اور 14 جنوری کو انڈین آرمی چیف اور وزیر دفاع کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے (سہیل اختر/انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان نے بدھ کو انڈین آرمی چیف اور وزیر دفاع کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 80 فیصد عسکریت پسند پاکستانی ہیں۔

انڈین آرمی چیف اُوپندرا دیویدی نے 13 جنوری کو دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 80 فیصد مبینہ عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔

اسی طرح انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے انڈیا کا حصہ ہونے کی بات کی تھی۔

ان بیانات پر پاکستان کے دفتر خارجہ اور فوج کے شعبہ اطلاعات عامہ (آئی ایس پی آر) دونوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انڈیا کے الزامات کو مسترد کر دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے آج ایک بیان میں کہا کہ پاکستان 13 اور 14 جنوری کو انڈین آرمی چیف اور وزیر دفاع کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق ہونا ہے۔

’اس تناظر میں انڈیا کو قانونی اور اخلاقی طور پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں پر دعوے داری کا کوئی حق نہیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انڈین قیادت کے جانب سے اس طرح کے بیانات انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آمرانہ ہتھکنڈوں پر سے بین الاقوامی توجہ نہیں ہٹا سکتے۔

’انڈیا یہ غاصبانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کے لیے اختیار کرتا ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

ان کے مطابق دوسرے ملکوں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے انڈیا کو دوسرے ملکوں میں ریاستی پشت پناہی کے تحت ٹارگٹ کلنگ، عسکریت پسندی کے لیے اپنا احتساب کرنا چاہیے۔

’پٹا ہوا موقف‘

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق انڈین آرمی چیف کا پاکستان کو ’دہشت گردی‘ کا مرکز قرارد دینا حقائق کے منافی ہے۔

’انڈین آرمی چیف کا بیان انڈیا کے پٹے ہوئے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق: ’یہ اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور انڈیا کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔‘

13 جنوری کے اپنے بیان میں انڈین آرمی چیف جنرل دیویدی نے کہا، ’جموں کشمیر میں ایک ایسے وقت پر جب ہم دہشت گردی سے سیاحت کی طرف بڑھ رہے ہیں، وہاں مارے گئے دہشت گردوں میں سے 60 فیصد پاکستانی ہیں جب کہ ریاست میں سرگرم 80 فیصد دہشت گرد بھی پاکستانی ہیں۔‘

انڈین فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حالات ’مجموعی طور پر قابو میں ہیں اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان کے ساتھ سیزفائر معاہدہ برقرار ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا