لاہور کا علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ، جہاں روزانہ 450 پروازیں اور 40 ہزار سے زائد مسافر آتے جاتے ہیں، دنیا کے لیے پاکستان کا چہرہ ہے کیوں کہ یہیں مقامی مسافروں کے علاوہ بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی آتے ہیں اور اکثر اوقات پاکستان کی پہلی جھلک انہیں اسی ہوائی اڈے سے دیکھنے کو ملتی ہے۔
عوام کے غیر ذمہ دار رویے ایئرپورٹ کے وقار کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ کچرے کے ڈبے ہر جگہ موجود ہونے کے باوجود گندگی اور ریپرز جگہ جگہ بکھرے نظر آتے ہیں۔
یہ صورت حال نہ صرف انتظامیہ کی غفلت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ ہمارے معاشرتی رویے کی بھی عکاسی کرتی ہے، جو ایک تشویش ناک حقیقت ہے۔
ایئر پورٹ پر موجود سہولیات کا درست استعمال بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ مسافروں کی سہولت کے لیے فراہم کردہ سامان کی ٹرالیاں غیر ذمہ دارانہ استعمال کے باعث خراب ہو چکی ہیں۔
ان کا توازن متاثر ہو چکا ہے کیونکہ بجائے مسافروں کا سامان لے جانے کے، انہیں بچے کھلونا گاڑیوں کی طرح استعمال کرتے ہوئے سواریاں کرتے نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح ہجوم کی بدنظمی بھی توجہ طلب ہے۔ ایئر پورٹ جیسی حساس جگہ پر غیر ضروری افراد کی موجودگی نہ صرف بدنظمی پیدا کرتی ہے بلکہ سکیورٹی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماضی میں ایک مسافر کے لیے محدود افراد کو اجازت دی جاتی تھی، لیکن آج کئی گاڑیوں اور غیر ضروری رش کے باعث ایئرپورٹ کے ماحول اور پاکستان کی عالمی ساکھ پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
معاملے کے دو پہلو ہیں اور دونوں ہی توجہ طلب ہیں۔ ایک طرف تو انتظامیہ کی کوتاہی ہے جو جا بجا نظر آتی ہے۔ قواعد و قانون پر عمل درآمد کروانا اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کی ذمہ داری انتظامیہ ہی کے کندھوں پر عائد ہوتی ہے۔
دوسری جانب عوام کا رویہ بھی مناسب نہیں۔ بحیثیت قوم ہمیں قطار میں کھڑا رہنا، کوڑے دان کا مناسب استعمال اور صفائی ستھرائی کی عادت ہی نہیں۔ دو قدم پر کوڑے دان پڑا ہو گا مگر اس کے باوجود چھلکے اور ریپر فرش پر پھینکنے میں ہمیں کوئی عار نہیں ہوتی۔
حالات میں بہتری لانے کے لیے دونوں فریقوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔