بنگلہ دیش کی اعلیٰ عسکری قیادت کا دورہ پاکستان ’تعلقات میں قربت کا سگنل‘

بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے اپنے وفد کے ہمراہ بدھ کو آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے راولپنڈی جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ 

15 جنوری 2025 کو بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن اپنے وفد کے ہمراہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے راولپنڈی جی ایچ کیو میں ملاقات کر رہے ہیں (آئی ایس پی آر)

نگلہ دیش کی مسلح افواج کے اعلیٰ افسر کا کئی دہائیوں بعد پاکستان  کا دورہ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات دفاعی ماہرین کے نزدیک ایک غیر معمولی دفاعی ڈپلومیسی ہے اور گذشتہ برس اگست میں ملک گیر احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ایک نیا دفاعی سفارتی رابطہ ہے۔ 

بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے اپنے وفد کے ہمراہ بدھ کو آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے راولپنڈی جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ 

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری بیان کے مطابق ’ملاقات کے دوران، دونوں سربراہان نے خطے میں ابھرتی ہوئی سلامتی کی حرکیات پر وسیع تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ فوجی تعاون کو بڑھانے کے لیے غور کیا۔‘

بیان کے مطابق ’آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور بنگلہ دیش آرمی کے پرنسپل سٹاف افسر نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دفاعی تعلقات کی اہمیت سمجھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو بیرونی اثرات کے خلاف مضبوط رہنا ہو گا۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنوبی ایشیا اور وسیع تر خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے  مشترکہ کوششوں کی اہمیت کا اعادے کو یقینی بناتے ہوئے کہا  کہ ’دونوں ممالک باہمی تعاون پر مبنی دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں۔‘

آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بنگلہ دیش کے لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے پاک فوج کی غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف انتھک جنگ میں مسلح افواج کی جانب سے دی گئی بے پناہ قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششیں حوصلے اور عزم کی روشنی کا کام کرتی ہیں۔‘

پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری:

پاکستان اور بنگلہ دیش میں اگست کے بعد سے رابطے بڑھنا شروع ہوئے۔ گذشتہ برس نومبر میں بنگلہ دیش اور پاکستان کا تجارتی ربط کئی دہائیوں بعد بحال ہوا جب کراچی سے روانہ ہونے والا پاکستان کا مال بردار جہاز 15 نومبر کو بنگلہ دیش چٹا گانگ بندرگاہ پہنچا جہاں بنگلہ دیش میں تعینات پاکستان ہائی کمیشن حکام نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’یہ نئی راہداری سپلائی چین کے لیے موثر ثابت ہو گی اس سے وقت بچے گا اور دونوں ملکوں کے لیے نئے کاروباری مواقع پیدا ہوں گے۔‘

یہ جہاز 10 دن میں بنگلہ دیش پہنچا تھا جبکہ اس سے قبل محدود تجارت براستہ سری لنکا یا دبئی ہو رہی تھی۔ دونوں ممالک کے درمیان سال 2018 سے فضائی رابطے بھی منقطع ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب 12 برسوں بعد 35 رکنی پاکستان کے تجارتی وفد نے رواں ماہ 13 جنوری کو بنگلہ دیش کا دورہ کیا جو ابھی بنگلہ دیش میں موجود ہیں۔ جبکہ پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بھی جمعرات کے روز بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’بنگلہ دیش ہمارے لیے ایک اہم ملک ہے، وزیر خارجہ کی دورے بنگہ دیش کے لیے دونوں فریقین رابطے میں ہے۔‘

بنگلہ دیش کے نئے ہائی کمشنر اقبال حسین خان بھی گزشتہ ماہ اسلام آباد پہنچے تھے۔ جبکہ پاکستان کے ہائی کمشنر دید احمد معروف ڈھاکہ میں اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کار قمر چیمہ کہتے ہیں کہ ’دفاعی ملاقات تعلقات میں قریب آنے کا ایک سگنل ہے فوجی قیادت کی ملاقات سے یہ تاثر بن گیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات نارمل ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد اگر بنگلہ دیش کے آرمی چیف بھی پاکستان آتے ہیں اور یہاں سے سیکرٹری خارجہ اور وزیر خارجہ کی سطح کے دو طرفہ مذاکرات شروع ہوتے ہیں تو پاکستان کو اس کا کھویا ہوا دوست واپس مل جائے گا پاکستان کی تجارت خطے میں بڑھے گی۔‘

قمر چیمہ نے مزید کہا کہ ’جتنے بھی لوگ اس وقت بنگلہ دیش کی حالیہ قیادت کو چلا رہے ہیں ان میں زیادہ تر 1971 سے بعد کی پیدائش ہیں۔ پچھلی نسل کے جو نظریات پاکستان کے لیے تھے وہ اس نئی نسل میں نہیں تھے۔ جو فاصلہ تھا، بنگلہ دیش کی نئی نسل کی قیادت میں اسے کم کیا جا رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان