روایتی کھیل کو فروغ دینے کے لیے کراچی کی انتظامیہ نے گدھا گاڑی کی ایک انوکھی دوڑ کا انعقاد کیا جس میں 40 سے زائد گدھا گاڑیوں نے شرکت کی۔
کراچی سے عرب نیوز کے لیے خورشید احمد کی رپورٹ کے مطابق ملک کے ثقافتی منظرنامے میں گدھا گاڑیوں کی دوڑ ایک اہم ایونٹ رہا ہے خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں انہیں اکثر مقامی تہواروں یا خصوصی تقریبات کے مواقع پر پیش کیا جاتا ہے۔
یہ کھیل نہ صرف لوگوں کے لیے ایک اہم سماجی سرگرمی اور تفریحی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ان کے مویشیوں پر انحصار کو بھی واضح کرتا ہے کیوں کہ گدھوں کو اب بھی دیہی علاقوں میں بنیادی طور پر رسد اور نقل و حمل کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کمشنر کراچی کے زیر انتظام ہونے والی اس ریس میں زیادہ تر شرکا کا تعلق شہر کے پسماندہ علاقے لیاری سے تھا اور منتظمین نے اسے نوجوانوں میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینے کی حکومتی کوشش کا حصہ قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریس جیتنے والے عبدالقادر نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’میں اپنے بچوں کے لیے محنت مزدوری کرتا ہوں اور میں اس (گدھے) کے لیے کماتا ہوں اور یہ میرے لیے کماتا ہے۔‘
عبدالقادر نے مزید کہا: ’میں اس گدھا گاڑی کے ذریعے اپنے بچوں کے لیے روزی کماتا ہوں اور گدھے کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھتا ہوں، اسے کھلاتا ہوں اور اس کی دیکھ بھال کرتا ہوں اسی لیے مجھے آج یہ انعام ملا ہے۔‘
مقابلے میں تیسرے نمبر پر آنے والے ایک اور شریک شاہ جہان نے بتایا کہ وہ گذشتہ 25 سالوں سے گدھا گاڑی چلا رہے ہیں۔
ان کے بقول: ’میں نے ایسے 20 سے 25 مقابلوں میں حصہ لیا ہے اور پہلا، دوسرا اور تیسرا انعام حاصل کیا ہے۔‘
انہوں نے فخر کے ساتھ کہا: ’خدا نے مجھے عزت دی ہے۔ گو کہ میں پیشے سے مزدور ہوں اور گدھا گاڑی چلاتا ہوں لیکن خدا کے فضل سے میں اپنے بچوں کو تعلیم دینے کے قابل ہوں۔‘
یہ ریس کراچی کے آئی سی آئی پُل سے شروع ہوئی اور کلب روڈ پر واقع کمشنر آفس پر اختتام پذیر ہوئی۔ تقریب میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
انہوں نے اس تقریب کو شہر کی قدیم ثقافت اور ورثہ قرار دیتے ہوئے اس کھیل کے لیے یہاں کے رہائشیوں کی دلچسپی کو سراہا۔
شہر میں جاری دیگر کھیلوں کے میلے میں ہاکی ٹورنامنٹ، لڑکیوں کا باسکٹ بال ٹورنامنٹ، سائیکل ریس اور شوٹنگ بال کے مقابلے بھی شامل ہیں۔