31 جنوری تک عدالتی کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں چلیں گے: پی ٹی آئی

پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد حامد رضا نے بتایا کہ مطالبات جلد ہی تحریری شکل میں حکومتی ٹیم کو پہنچا دیے جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی ٹیم کے دو اراکین سید حامد رضا اور اسد قیصر 12 جنوری 2025 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (سکرین گریب / ڈان نیوز)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے کی غرض سے دو مطالبات سامنے رکھ دیے ہیں، جن میں نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کا قیام اور پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کی رہائی شامل ہیں۔ 

پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین نے اتوار کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کی مذاکرات ٹیم کے رکن اور جماعت سنی اتحاد کونسل کے رہنما رکن قومی اسمبلی حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کو دونوں مطالبات تحریری طور پر جلد ہی ارسال کر دیے جائیں گے۔

حامد رضا اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور اسد قیصر نے اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان ملاقات کی۔ 

سید حامد رضا نے واضح کیا کہ ’نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن نہ بننے کی صورت میں حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی عمران خان 31 جنوری سے متعلق یکسو ہیں اور مذاکرات کی ناکامی یا تعطل کی صورت میں ان کا وہی فیصلہ برقرار رہے گا۔‘    

انہوں نے کہا کہ اب مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے سے متعلق بال حکومت کی کورٹ میں ہے۔ ’کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات نہیں چلے گے اور 31 جنوری فائنل ڈیٹ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے ساتھ ان کی ملاقات بہت بہتر ماحول میں نہیں ہوئی لیکن ’ہم قومی مفاد میں اس بات کو بہانہ بنا کر مذاکراتی عمل کو خران کرنے کا ارادہ نہین رکھتے ہیں۔‘

حامد رضا نے مزید کہا کہ ’عمران خان بھی مذاکراتی عمل کو 31 جنوری تک جاری رکھنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے عمر ایوب خان کی قیادت میں بنی ہوئی پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو مکمل اختیار دے دیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی ثالثی میں وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔

تاہم دونوں ملاقاتیں پی ٹی آئی کی جانب سے مطالبات کے تحریری شکل میں پیش نہ کیے جانے کے باعث بے نتیجہ ثابت ہوئے۔

پی ٹی آئی کا مؤقف تھا کہ ان کے مطالبات بہت واضح ہیں جب کہ وہ زبانی بھی حکومتی ٹیم کے اراکین کو بتا دیے گئے ہیں، جب کہ مذاکرات میں وفاقی حکومت کے نمائندوں کا اسرار تھا کہ مطالبات تحریری شکل میں سامنے آنا چاہیے۔

پی ٹی آئی ٹیم کے اراکین نے تحریری مطالبات پیش کرنے سے قبل بانی عمران کان سے جیل میں ملاقات کی شرط عائد کی تھی، جسے آج اتوار کو پورا کر دیا گیا۔

ترجمان قومی اسمبلی نے پاکستانی میڈیا کو بتایا کہ سپیکر سردار ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے میں پیغام رسانی کا کردار ادا کیا، جس کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان اور اسد قیصر نے ان سے درخواست کی تھی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اڈیالہ جیل پہنچے  اور پارٹی سربراہ سے ون آن ون ملاقات کی۔

بعدازاں پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے دوسرے اراکین اسد قیصر، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا اور علامہ راجہ ناصر عباس نے عمران خان سے ملاقات کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست