’ ڈیل یا نو ڈیل‘: حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات کا تیسرا دور کتنا اہم؟

بات چیت کا تیسرا دور ایسے وقت ہونے جا رہا ہے جب ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ شاید جیل میں بند پی ٹی آئی بانی اور حکومت کے درمیان کوئی ڈیل ہو رہی ہے۔

عمران خان 15 مارچ، 2023 کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر اے ایف پی کو انٹرویو دے رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم تقریباً ایک سال سے جیل میں بند ہیں (اے ایف پی/ عامر قریشی)

لگ بھگ ڈیڑھ سال سے جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی جماعت بالآخر حکومت سے باضابطہ مذاکرات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے اور بات چیت کا تیسرا دور 16 جنوری (جعمرات) کو اسلام آباد میں ہونا ہے۔

 اس سلسلے میں پیر کو قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے ایک بیان میں کہا کہ مذاکرات کا تیسرا دور پارلیمنٹ ہاؤس میں جمعرات کو دن ساڑھے گیارہ بجے بند کمرے میں ہو گا۔

فریقین نے ملک میں سیاسی جمود کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا تھا جسے کے اب تک دو دور ہو چکے ہیں لیکن ان میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔

 بات چیت کا تیسرا دور ایسے وقت ہونے جا رہا ہے جب ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ شاید جیل میں بند پی ٹی آئی لیڈر اور حکومت کے درمیان کوئی ڈیل ہو رہی ہے۔

 ایسی قیاس آرائیوں کو پیر کے روز اس وقت تقویت ملی جب عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ تیسری بار موخر کر دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ پیر کو اڈیالہ جیل میں سنایا جانا تھا لیکن عدالت کے مطابق ملزمان کی عدم موجودگی پر اسے موخر کرتے ہوئے یہ کہا کیا گیا کہ اب 17 جنوری کو فیصلہ سنایا گیا۔

 تحریک انصاف کے ایک رہنما اور پارٹی کی وکلا ٹیم کے اہم ممبر بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے پیر کو اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالتی فیصلے میں تاخیر سے ’اگر یہ تاثر لیا جائے کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اس لیے اس فیصلے کو بار بار موخر کیا جاتا ہے تو یہ بالکل غلط ہے۔

 ’ہماری کوئی ڈیل نہیں ہو رہی ہے مذاکرات کو عمل جاری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 تاہم وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی چیئرمین تاخیری ’حربوں‘ کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سے متعلق فیصلہ سنائے جانے کو تاخیر کا شکار کرانا چاہتے ہیں۔

 حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ نے ایک ٹی وی پروگرام میں مذاکرات کے تیسرے دور کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’حزب اقتدار اور حزب مخالف کے درمیان انگیجمنٹ یا بات چیت پارلیمانی جمہوریت کی روح ہے۔‘

 ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی و جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے بات چیت جاری رہنی چاہیے۔

 اب تک تحریک انصاف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔

 حکومت کا دعویٰ ہے کہ نو مئی کے واقعات میں عمران خان کی پارٹی کے لوگ ملوث تھے جن پر فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملوں کا الزام لگایا گیا اور متعدد افراد فوجی عدالتوں سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔

لیکن تحریک انصاف اس کی نفی کرتی رہی کہ پارٹی قیادت نے اپنے کارکنوں اس ضمن میں کوئی ہدایات دی تھیں اور وہ اس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔

 حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں اس وقت تک عدالتی کمیشن بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور مذاکرات کے دوران پی ٹی آئی کی طرف سے اس بارے میں جو تجاویز آئیں گی ان پر غور کے بعد جواب دیا جائے گا۔

 تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی جیل میں قید پارٹی رہنما عمران خان سے ملاقاتوں کے دوران مذاکراتی عمل پر ان سے مسلسل ہدایات لیتی آئی ہے جو اس لیے خوش آئند ہے کہ پی ٹی آئی کی ٹیم کو اس بارے میں عمران خان کی حمایت حاصل ہے۔

 دوسری جانب حکمران جماعت کی طرف سے بھی کہا گیا کہ حکومت نے تمام متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لینے کے بعد ہی اس عمل کا آغاز کیا اور وہ اسے معنی خیز بنانے میں سنجیدہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست