پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے مشرق وسطیٰ کے دو بینکوں سے چھ سے سات فی صد شرح سود پر ایک ارب ڈالر قرض کی شرائط پر اتفاق کیا ہے۔
ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے موقعے پر ایک انٹرویو میں اورنگزیب نے کہا: ’دو اداروں کے ساتھ ہم ٹرم شیٹ پر دستخط کرنے میں آگے بڑھے ہیں، ان میں سے ایک دو طرفہ قرض ہے جبکہ دوسرا تجارتی قرض ہے۔‘
محمد اورنگ زیب نے مزید کہا کہ یہ قرضے قلیل مدتی یا ایک سال تک کے ہیں۔
پاکستان کے مرکزی بینک کے سربراہ جمیل احمد نے اگست میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ پاکستان اگلے مالی سال تک مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے چار ارب ڈالر تک حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ سنگل بی ریٹنگ کی طرف بڑھنے کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ’امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں اس میں بہتری دیکھنے کو ملے گی، اس حوالے سے ہمارے اقدامات رواں مالی سال کے اختتام سے پہلے مکمل ہو سکتے ہیں۔‘
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 7 ارب ڈالر کے قرض معاہدے کے پہلے جائزے کے سلسلے میں آئی ایم ایف سے فروری کے آخر میں بات چیت ہو گی ’پاکستان نے اس جائزے کے حوالے سے پیشگی اقدامات کیے ہیں، ہم نے بہترین معاشی اصلاحات کی وجہ سے ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی۔‘
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ملک کے میکرو اکنامک حالات میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے اگست میں پاکستان کی درجہ بندی کو ’سی اے اے 2‘ تک بڑھایا تھا۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے بھی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے کے بعد جولائی میں پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی ایشوور ڈیفالٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرتے ہوئے ’سی سی سی‘ سے سی سی پلس’ کر دی تھی۔