لاہور: جم خانہ کلب سے 70 سالہ لیز کی ادائیگی کا مطالبہ

جم خانہ کلب کے خلاف ایک ہزار 90 کنال زمین کی 50 پیسے فی کنال لیز کئی دہائیوں سے ادا نہ ہونے پر پنجاب میں حکومت اور اپوزیشن متحد ہے اور نہ صرف اس رقم کی ادائیگی بلکہ نئی لیز پالیسی کے تحت معاہدہ کیے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

لاہور میں مال روڈ پر واقع جم خانہ کلب کے خلاف ایک ہزار 90 کنال زمین کی 50 پیسے فی کنال لیز کئی دہائیوں سے ادا نہ ہونے پر پنجاب میں حکومت اور اپوزیشن متحد ہو گئی ہے۔

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں گذشتہ تین ماہ سے یہ معاملہ اٹھایا جا رہا تھا کہ جم خانہ کلب کی انتظامیہ معمولی لیز کی رقم کے عوض قیمتی سرکاری زمین سے اربوں روپے سالانہ کما رہی ہے۔ اس غیر قانونی لیز کو منسوخ کر کے نئے معاہدے کے تحت نیلامی کے ذریعے ٹھیکہ دیا جائے تاکہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق خطیر رقم قومی خزانے میں جمع ہوسکے۔

جس کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے رکن صوبائی اسمبلی سمیع اللہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی، جس نے تحقیقات کے بعد رپورٹ اسمبلی کے رواں اجلاس کے دوران ایوان میں جمع کروائی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس رپورٹ میں حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں، جس کے مطابق لاہور جم خانہ کلب کے پاس ایک ہزار 90 کنال سرکاری اراضی ہے، جسے 50 پیسے فی کنال لیز پر دیا گیا اور یہ پیسے ادا بھی نہیں کیے جاتے۔

سپیکر ملک محمد احمد خان کے مطابق: ’جم خانہ کی زمین کا کرایہ 50 پیسہ فی کنال رکھا گیا، افسوس ہے کہ وہ بھی جمع نہیں کروایا گیا۔ باغِ جناح میں فلوری کلچر گارڈن کی آٹھ ایکٹر زمین پر بھی بطورِ تجاوزات جم خانہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔‘

سپیکر نے کہا: ’غریب آدمی کی 50 فٹ کی دکان کا کرایہ 10 ہزار تھا، جو پانچ ہزار فیصد تک بڑھا دیا گیا، اگر کوٹ رادھا کشن، کھڈیاں خاص، دیپالپور، پاکپتن سمیت دیگر شہروں کی دکانوں کے کرائے پر جم خانہ کلب کا ایک ماہ کا کرایہ لے لیا جائے تو غریبوں کو بے گھر کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ جم خانہ کلب کے معاملے کو ایوان پر چھوڑتے ہیں۔

جم خانہ کلب، جو لاہور کے مہنگے ترین علاقے مال روڈ سے ظفر علی روڈ تک پھیلا ہوا ہے، میں ممبر شپ کی سالانہ فیس کم از کم 10 لاکھ روپے تک وصول کی جاتی ہے۔ یہاں نہ صرف اعلیٰ معیار کے ریسٹورنٹ بلکہ وسیع و عریض رقبے پر گالف کلب بھی بنا ہوا ہے۔

فورٹریس سٹیڈیم کینٹ کی طرف سے ناصر باغ کی طرف آئیں تو رینجرز ہیڈ کوارٹرز کے سامنے جم خانہ کلب واقع ہے، جو نجی طور پر چلایا جا رہا ہے اور انتظامات چلانے کے لیے یہاں منتخب باڈی کام کرتی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’قیامِ پاکستان کے بعد 70 سال پہلے جم خانہ کلب انتظامیہ نے ایک ہزار 90 کنال قیمتی سرکاری زمین 50 پیسے فی کنال ماہانہ پر حاصل کی۔ یہ لیز 1990 میں منسوخ کر دی گئی لیکن انتظامیہ میں بااثر شخصیات نے غیر قانونی طور پر قبضہ جاری رکھا، جو ابھی تک برقرار ہے۔‘

امجد علی نے کہا: ’ہمارے اور اپوزیشن کے آواز اٹھانے پر اس معاملے پر کارروائی شروع کی گئی۔ اس دوران معلوم ہوا کہ انہوں نے 50 پیسے فی کنال ماہانہ بھی کبھی ادا نہیں کیے، لہذا اس کا بھی حساب لگایا جا رہا ہے، جو وصول کیا جائے گا۔‘

اپوزیشن رکن اسمبلی اعجاز شفیع نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’جم خانہ کے خلاف سب سے پہلے آواز ہم نے اٹھائی۔ اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن متحد ہیں۔ اسمبلی اراکین پر مشتمل کمیٹی نے طے کیا ہے کہ یا تو جم خانہ انتظامیہ بقایا جات ادا کرکے نئے معاہدے کے تحت مارکیٹ ریٹ پر یہاں کام جاری رکھ سکے گی، ورنہ رائل پام کلب کی طرح عمارت مسمار کر کے زمین واگزار کروائی جائے گی۔ یہاں بننے والی تعمیرات کا بھی نقشہ پاس نہیں ہے۔‘

اعجاز شفیع کے مطابق: ’جم خانہ انتظامیہ جتنی بھی طاقتور ہے لیکن اب یہ مفت میں زمین پر کلب نہیں چلا سکتی، اس معاملے کو ہم مل کر منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘

جم خانہ کلب لاہور کی انتظامیہ سے اس بارے میں موقف جانبے کے لیے سیکرٹری آفس سے رابطہ کیا گیا تو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا گیا کہ اس بارے میں جم خانہ کلب کی 12 رکنی کمیٹی صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کے بعد قانونی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان