حکومت نے بدھ کو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جگہ جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر کو لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس تعیناتی کے حوالے سے عدالت کو بتایا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت قانون سازی کے ذریعے لاپتہ افراد ٹریبونل بنانا چاہتی ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر سے قبل جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال مسنگ پرسن کمیشن کے چیئرمین کے عہدے پر تعینات تھے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو 2011 میں چیئرمین مسنگ پرسن کمیشن تعینات کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبری گمشدگیوں کے معاملے کی چھان بین کے لیے پاکستان میں پہلا کمیشن 2010 میں جسٹس ریٹائرڈ کمال منصور عالم کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’لاپتہ افراد ٹریبونل کے لیے تو قانون سازی کرنا پڑے گی۔‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’قانون سازی کے لیے کابینہ کمیٹی کام کر رہی ہے۔‘
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’کسی کو لاپتہ کرنا جرم ہے، کسی نے جرم کیا ہے تو ٹرائل کریں اور جرم نہیں کیا تو ان کو چھوڑیں۔‘
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’وفاقی حکومت ایک مرتبہ لاپتہ افراد کے ایشو کو سیٹ کرنا چاہتی ہے۔‘ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ’اگر مسئلہ حل کرنا ہوتا تو لاپتہ افراد کا معاملہ حل ہو چکا ہوتا۔‘
حکومت پاکستان کی جانب سے جبری طور پر گمشدہ افراد کی چھان بین کے لیے قائم ادارے لاپتہ افراد کمیشن کی 30 نومبر 2024 کو جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق گذشتہ سات سالوں میں نئے کیسز کی سب سے کم تعداد 2024 میں سامنے آئی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق نومبر 2024 تک لاپتہ افراد کے کل 10438 کیسز سامنے آئے تھے، جبکہ نمٹائے گئے کیسز کی کل تعداد 8172 ہے۔ کیسز نمٹانے کے بعد اس وقت لاپتہ افراد کے غیر حل شدہ کیسز 2266 ہیں۔