ٹرمپ کا پناہ گزینوں کی حمایت کرنے والی خاتون بشپ پر جوابی وار

خاتون بشپ نے ایک دعائیہ تقریب میں ٹرمپ کے منہ پر انہیں تارکین وطن اور ہم جنس پرست (ایل جی بی ٹی پلس) کمیونٹی کے لیے ’ڈراؤنا‘ صدر قرار دیا تھا۔

21 جنوری 2025 کو صدر ٹرمپ واشنگٹن میں نیشنل کیتھیڈرل میں قومی دعائیہ تقریب کے دوران بشپ بڈے کے ساتھ موجود ہیں (اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی شب اُن خاتون ایپیسکوپل بشپ کو ’بدتمیز‘ قرار دیتے ہوئے جوابی وار کیا جنہوں نے ایک دعائیہ تقریب میں ان سے درخواست کی تھی کہ وہ ان تارکین وطن اور ہم جنس پرست (ایل جی بی ٹی پلس) کمیونٹی کے ارکان کے لیے رحم دلی دکھائیں، جنہیں وہ ملک سے بے دخل کرنا یا سزا دینا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ نے ایپیسکوپل بشپ میریئن ایڈگر بڈے کے بارے میں ویسی ہی توہین کی، جو عام طور پر وہ خواتین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بشپ کو اس توہین کے لیے عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔

ٹرمپ نے اپنے ذاتی پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا: ’نام نہاد بشپ جہنوں نے منگل کی صبح قومی دعائیہ تقریب میں تقریر کی، وہ ایک سخت گیر بائیں بازو کی رکن اور ٹرمپ سے نفرت رکھنے والی خاتون ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’ان کا لہجہ ’توہین آمیز‘ تھا۔ وہ متاثر کن ہیں اور نہ ہی عقل مند۔ ان کے چرچ کو عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ جوابی وار، نئے صدر کے اتحادیوں کی جانب سے اس بشپ کی سخت تنقید کے بعد سامنے آیا۔

بشپ بڈے نے ڈونلڈ ٹرمپ سے اس وقت درخواست کی تھی کہ وہ ملک بھر میں ’خوفزدہ‘ ہم جنس پرست (ایل جی بی ٹی پلس) بچوں اور تارکین وطن خاندانوں کے لیے ’رحم دلی‘ دکھائیں، جب نئے امریکی صدر اور ان کے خاندان نے واشنگٹن میں نیشنل کیتھیڈرل میں قومی دعائیہ تقریب میں شرکت کی تھی۔

اس سے چند گھنٹے پہلے صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے تھے، جن میں سخت امیگریشن پالیسیوں کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں پیدائشی شہریت کا خاتمہ بھی شامل تھا جبکہ ایک اور حکم نامے کے تحت حکومت میں ٹرانس جینڈر، نان بائنری اور انٹر سیکس افراد کے وجود کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

بشپ بڈے نے سروس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ سے کہا: ’ڈیموکریٹک، رپبلکن اور آزاد خاندانوں میں ہم جنس پرست (ایل جی بی ٹی پلس) بچے ہیں، ان میں سے کچھ اپنی زندگیوں کے لیے خوفزدہ ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ آپ ان کمیونٹی کے بچوں پر رحم کریں جو خوفزدہ ہیں کہ ان کے والدین کو ملک سے باہر پھینک دیا جایا جائے گا اور آپ ان لوگوں کی مدد کریں جو جنگ زدہ علاقوں اور اپنے ممالک میں ظلم و ستم سے بچ کر یہاں پناہ گزین ہوئے ہیں تاکہ آپ ان کے ساتھ ہمدردی کا سلوک کریں اور انہیں اور خوش آمدید کہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے بشپ بڈے کے تبصرے کا فوری اور جارحانہ ردعمل نہیں دیا۔ سروس کے دوران انہوں نے صرف عجیب طریقے سے نظریں گھمائیں۔

اس کے بعد انہوں نے ایک رپورٹر سے کہا کہ یہ سروس ’اتنی دلچسپ نہیں تھی، کیا یہ تھی؟ میرا نہیں خیال کہ یہ اچھی سروس تھی۔‘

ٹرمپ کے اتحادیوں نے جلد ہی اس بشپ پر تنقیدی حملے شروع کر دیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایلاباما سے رپبلکن سینیٹر ٹامی ٹوبرویل نے منگل کو نیوز میکس سے انٹرویو میں بشپ بڈے کے خطاب کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا: ’ ٹوبرویل یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کیسے بشپ نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ایسا سلوک کیا، خاص طور پر جب وہ خدا کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔ ٹرمپ نے اپنی زندگی بچنے کو ایک موقع سمجھا تاکہ وہ ملک کو بہتر بنا سکیں اور وہ حیران ہیں کہ بعض لوگ ان کی کوششوں کے خلاف اس حد تک جا سکتے ہیں۔‘

جارجیا سے رپبلکن رکن کانگریس مائیک کالنس نے بھی بشپ بڈے کو بغیر کسی وجہ کے ملک سے نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ جو یہ وعظ دے رہی ہیں انہیں ملک بدری کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔‘

بشپ بڈے 1959 میں نیو جرسی میں پیدا ہوئیں اور امریکی شہری ہیں، اس لیے انہیں ملک سے نکالنا ممکن نہیں۔

ٹرمپ کے دوست اور غیر رسمی مذہبی مشیر رابرٹ جیفرس، جو خود بھی تقریب میں شریک تھے، نے بھی بشپ بڈے پر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ ان کے الفاظ سے حاضرین میں ’اشتعال انگیز نفرت‘ پھیل گئی تھی۔

رابرٹ جیفرس نے ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں کہا کہ ’میں نے قومی دعائیہ تقریب میں شرکت کی جہاں بشپ بڈے نے عظیم صدر ٹرمپ کی حمایت یا حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے ان کی توہین کی۔‘

یہاں سے جاتے ہوئے صدر ٹرمپ سے سروس کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ’کیا آپ کو یہ پسند آیا؟‘ جس پر ٹرمپ نے رپورٹرز سے پوچھا: ’کیا یہ دلچسپ تھا؟ یہ زیادہ دلچسپ نہیں تھا، کیا ایسا نہیں ہے؟‘

انہوں نے مزید کہا: ’میرا نہیں خیال کہ یہ اچھی سروس تھی، کیا ایسا نہیں ہے؟ وہ اس سے کہیں بہتر کر سکتے تھے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے بشپ بڈے سے تبصرے کے لیے رابطہ کر رکھا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ