اعلیٰ طالبان حکام نے اتوار کو ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد پر کشیدگی، ایران میں افغان پناہ گزینوں کے ساتھ سلوک اور پانی کے حقوق پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
2017 کے بعد کسی ایرانی وزیر خارجہ کا افغان دارالحکومت کا یہ پہلا دورہ تھا۔
افغان حکومت کے نائب ترجمان حمداللہ فطرت کے بیان کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران تقریباً 35 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے پُرعزم ہے اور اپنے ہمسایہ ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے دریائی پانی کے ہلمند معاہدے کے مکمل نفاذ کا بھی مطالبہ کیا جس کے تحت دونوں ممالک آبی وسائل کو مشترکہ طور پر استعمال کرنے کے پابند ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نگران وزیر اعظم حسن اخوند نے ایران سے افغان پناہ گزینوں کے ساتھ عزت سے پیش آنے کی درخواست کی اور کہا کہ بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی واپسی کا مختصر وقت میں انتظام ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں افغان شہریوں کی پھانسی جیسے واقعات عوامی جذبات کو بھڑکاتے ہیں۔
عباس عراقچی نے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وزیرِ دفاع محمد یعقوب سے بھی ملاقات کی۔
اتوار کو ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے عراقچی کے حوالے سے کہا کہ حالیہ ’اتار چڑھاؤ‘ کے باوجود وہ افغانستان کے ساتھ مزید معاشی اور بہتر تعلقات کی امید رکھتے ہیں۔
ایران نے اب تک افغانستان میں طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، جو 2021 میں اُس وقت اقتدار میں آئی جب امریکہ اور نیٹو افواج دو دہائیوں کی جنگ کے بعد ملک سے نکل گئیں۔
تاہم، تہران کابل کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس نے طالبان کو ایران کے دارالحکومت میں افغانستان کے سفارت خانے کا انتظام سنبھالنے کی اجازت دی ہے۔