ملتان کے مقامی چائے خانوں اور دودھ کی دکانوں میں علی ٹاؤن کا ’سردار جی ملک شاپ‘ اپنی مثال آپ ہے جس کے خوش ذائقہ دودھ کو نہ صرف پاکستانی بلکہ بیرون ملک مقیم افراد بھی پسند کرتے ہیں۔
انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے سردار جی ملک شاپ کے مالک سردار عامر ڈوگر نے بتایا کہ ’تقریباً ایک بجے دوپہر ہم اپنے دن کا آغاز کرتے ہیں۔ دودھ کو پتیلیوں میں ڈال کر ابالا جاتا ہے اور پھر مختلف مراحل سے گزار کر تیار کیا جاتا ہے۔‘
سردار عامر ڈوگر کے مطابق: ’دودھ کی تیاری کا عمل نہایت محنت طلب ہے۔
’ہم دودھ کو بڑے کڑاہوں میں ڈال کر تقریباً پانچ بجے تک تیار کرتے ہیں۔ تیار دودھ کو مختلف اقسام کے ڈرائی فروٹس سے سجا کر گاہکوں کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’کاجو، بادام، کھجور، چار مغز، کھوپرا اور دیگر اجزا ہمارے دودھ کا ذائقہ بڑھاتے ہیں۔ ہماری کچھ چیزیں خفیہ ہیں جو اس دودھ کو مزید خاص بناتی ہیں۔‘
سردار عامر ڈوگر نے بتایا کہ وہ اپنی دکان پر سال میں چار سے پانچ مہینے صرف سردیوں میں، یہ خوش ذائقہ دودھ پیش کرتے ہیں، جب کہ گرمیوں میں کاروبار بند رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا کاروبار صرف ملتان کے مقامی گاہکوں تک محدود نہیں بلکہ اب دوسرے شہروں اور حتیٰ کہ بیرون ملک سے بھی لوگ ان کا دودھ چکھنے آتے ہیں۔
عامر ڈوگر نے بتایا کہ ’حال ہی میں مجھے امریکہ سے ایک کال موصول ہوئی۔ گلویر سنگھ باٹیا نامی ایک سکھ نے بتایا کہ وہ ہماری دودھ کی شہرت سن کر اگلے مہینے پاکستان آ رہے ہیں۔‘
دودھ کی قیمت کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’سادے دودھ کی قیمت 150 سے 200 روپے ہے، جب کہ ڈرائی فروٹ والا 250 روپے میں دستیاب ہے۔ دیسی گھی والے دودھ کو عوام بہت پسند کرتے ہیں۔‘
سردار عامر ڈوگر کے مطابق، ’ہماری دکان پر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے افراد، شہری اور ملک کے دیگر شہروں سے لوگ آتے ہیں۔‘
شیر فروش کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کا یہ کاروبار نسل در نسل چلا آ رہا ہے۔
’ہمارے آبا ؤ اجداد بھی دودھ کا کاروبار کرتے تھے اور اللہ کا شکر ہے کہ آج بھی یہ سلسلہ کامیابی سے جاری ہے۔‘