ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک سائبر ٹرک کی بہت دھوم مچی ہے، یہ سائبر ٹرک ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کا بنا سائبر ٹرک تو نہیں لیکن اس سے کافی حد تک ملتا جلتا ہے۔
اس سائبر ٹرک کو گجرانوالہ کے ایک مکینک ولی محمد نے بنایا ہے، لیکن اسے بنانے کا خیال لاہور کی کاروباری شخصیت سعد سہیل اعوان کو آیا تھا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے جب اس سائبر ٹرک کو دیکھا تو باہر سے تو یہ بہت خوبصورت اور مضبوط دکھائی دیا خاص طور پر اس کا بوٹ روم بہت بڑا ہے کہ اس میں اچھا خاصہ سامان آ جائے۔
اسی طرح اس کا بونٹ بھی خود بخود کھل جاتا ہے لیکن اس سائبر ٹرک کا اندر کا حصہ ایلون مسک کے ٹرک کی طرح عمدہ نہیں تھا۔ اس ٹرک میں دو لوگ ہی بیٹھ سکتے ہیں۔
سعد کا کہنا ہے کہ وہ اسے 85 فی صد اصل سائبر ٹرک کی طرح ہی بنا سکے۔
سعد سہیل اعوان نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’میں نے اس پراجیکٹ کو ’ہاتھی‘ کا نام دیا ہے کیونکہ اس کا رنگ ویسا ہے اور دوسرا یہ حجم میں بھی کافی اچھا ہے۔
’اسے بنانے کی مجھے ترغیب اس لیے ہوئی کیونکہ ایک تو یہ میرے کاروبار کی ضرورت تھی، دوسرا میں بہت عرصے سے یہ چاہتا تھا کہ ہم پاکستان میں کچھ بنائیں جس طرح انڈیا میں ٹاٹا ہے مہندرا ہے تو اسی طرح ہمارے پاس مقامی گاڑیاں کیوں نہیں ہیں۔‘
سعد کا کہنا تھا کہ وہ انجینیئر نہیں ہیں نہ وہ کوئی آٹو موبائل پروڈیوسر بننا چاہتے ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ ہماری انڈسٹری ترقی کرے۔
سعد سہیل کاروباری شخص ہیں اور مختلف سٹارٹ اپس پر کام کرتے ہیں۔ یہ سائبر ٹرک ان کا ایک سٹارٹ اپ ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
سعد نے بتایا کہ اس سائبر ٹرک کو بنانے میں بہت سے لوگوں کی محنت شامل ہے، خاص طور پر ان کے ورکشاپ مکینک ولی محمد کی۔
انہوں نے بتایا: ’ہم نے چھ مہینے میں اس سائبر ٹرک کو مکمل کیا جس کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ میں ایک نئے کاروبار میں جا رہا تھا جس میں بڑی گاڑیوں کی ضرورت تھی چونکہ میں اس انڈسٹری میں نیا تھا اس لیے میں کچھ نیا اور بڑا کرنا چاہتا تھا، لہٰذا میں نے سوچا کہ کیوں نہ ایک گاڑی ایسی بنائیں جو لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچے۔‘
ان کا کہنا تھا انہوں نے گوگل پر تحقیق کی تو انہیں سائبر ٹرک دکھائی دیا، ’مجھے یہ معلوم تھا کہ پاکستان میں کاریگر پوری پوری بسیں بناتے ہیں، چیسیز ان کو مل جاتے ہیں لیکن بس کی پوری باڈی وہ خود بناتے ہیں اس لیے مجھے یقین تھا کہ ایک سادہ مگر خوبصورت ڈیزائن ہمارے کاریگر بناسکیں گے۔‘
سعد سہیل نے بتایا کہ جی ٹی روڈ پر ان کا دفتر ہے اور وہاں ولی محمد کی ورکشاپ ہے جو ان کی گاڑیوں کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے، سعد نے ولی محمد سے بات کی اور وہ یہ سائبر ٹرک بنانے کے لیے تیار ہو گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے سعد سہیل نے بتایا: ’یہ دراصل فورلینڈ کی منی وین ہے جس میں 1000 سی سی کا انجن ہوتا ہے اور اسی کی چیسیز ہے، ہم نے اس کی پوری باڈی کو ختم کیا اس کے انجن کو بھی آگے منتقل کیا اور ٹائرز میں جگہ زیادہ کی، اس کے اوپر باڈی بنائی اور پوری گاڑی کو تبدیل کر دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس کو بنانے میں کچھ چیلنجز بھی درپیش ہوئے جیسے کہ وہ اس کے اوپر والے حصے کو تھوڑا سا نیچے کرنا چاہتے تھے تاکہ یہ اصل سائبر ٹرک کی طرح زیادہ لگے لیکن ویسا نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا: ’جب میں نے یہ پراجیکٹ شروع کیا تھا تو مجھے یقین تھا کہ میں 99.5 فی صد اصل جیسا بنا لوں گا لیکن کچھ چیلنجز کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکا اور اگر میں ایسا کرتا تو مجھے نئے سرے سے اسے بنانا پڑتا۔ میں جان گیا تھا کہ یہ 100 فی صد اصل سائبر ٹرک جیسا نہیں بنے گا اس لیے میں نے سوچا کہ جیسا بن رہا ہے اسے ویسا ہی بننے دیں۔‘
سعد نے بتایا کہ ’اس سائبر ٹرک کو بنانے میں میرا 10 سے 12 لاکھ روپے خرچہ آیا اس کی فیول ایوریج پہلے 11 تھی تو اب نو ہے کیونکہ اس کا وزن زیادہ ہے مجھے یہ تحفظات تھے کہ کیا یہ 1000 سی سی کا وزن اٹھا لے گا؟ لیکن حیرت انگیز طور پر اس کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے۔‘
سعد اسی سال ایک اور گاڑی پر بھی کام شروع کرنا چاہتے ہیں اور ان کو امید ہے کہ وہ گاڑی اس ٹرک سے مزید بہتر بنے گی۔
اس ٹرک کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے حوالے سے سعد کا کہنا تھا: ’میں اسے ایک خاص طریقے سے لانچ کرنا چاہتا تھا جیسے ابھی کچھ روز قبل ہنڈائی نے اپنی سوناٹا گاڑی لانچ کی کہ گاڑی ایک پردے کے پیچھے ہو لوگوں کو بلایا جائے ہماری ساری ٹیم وہاں موجود ہو اور پھر اس کی رونمائی کی جائے لیکن یہ اس سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
’میں اس سے کافی ناخوش تھا کیونکہ اس کو اتنے خراب کیمرہ اینگلز سے دکھایا گیا اور پھر جہاں کھڑی دکھائی گئی وہ جگہ بھی ٹھیک نہیں تھی اور خاص طور پر جو گانا اس پر لگایا گیا وہ مجھے بالکل پسند نہیں آیا۔ میں تو وہ دیکھ کر دو دن کے لیے چھپ گیا اور میں یہ نہیں بتانا چاہتا تھا کہ یہ گاڑی میری ہے۔‘
سعد کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ گاڑی مجھ سے بنوانا چاہے تو میں ایسا نہیں کر سکتا البتہ میں نے اس سائبر ٹرک کو بنانے میں جو کچھ سیکھا میں وہ سارا علم ان کے ساتھ بانٹنے کو تیار ہوں اور ان کو اس سے بہتر گاڑی بنانے میں مدد فراہم کر سکتا ہوں ’البتہ یہ سائبر ٹرک برائے فروخت نہیں ہے کیونکہ میں اسے خود رکھنا چاہتا ہوں۔‘