حملہ ’خبردار کرنے‘ کے لیے کیا: سائبر ٹرک بمبار کے آخری نوٹس

امریکی شہر لاس ویگاس میں سائبر ٹرک دھماکے میں مرنے والے سپیشل امریکی فوج کے اہلکار میتھیو لیولسبرگر نے ایک نوٹ چھوڑا ہے، جس میں اس واقعے کو ’ایک سٹنٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کو ’خبردار‘ کرنے کے لیے ہے۔

دو جنوری 2025 کو سپیشل امریکی فوج کے اہلکار میتھیو لیولسبرگر کے ڈرائیورنگ لائسنس کی تصویر لاس ویگاس میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کوارٹر میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران سکرین پر دکھائی جا رہی ہے (اے ایف پی)

امریکہ کی ریاست نیو اڈا کے شہر لاس ویگاس میں سائبر ٹرک دھماکے میں مرنے والے سپیشل امریکی فوج کے اہلکار میتھیو لیولسبرگر نے ایک نوٹ چھوڑا ہے، جس میں اس واقعے کو ’ایک سٹنٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کو ’خبردار‘ کرنے کے لیے ہے۔

حکام ابھی تک اس دھماکے کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے سابق فوجی کے الیکٹرانک آلات کی چھان بین کر رہے ہیں۔ یہ دھماکہ نئے سال کے پہلے دن ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کے باہر ہوا، جس میں میتھیو لیولسبرگر کی جان گئی اور دیگر سات افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے اس واقعے کو خودکشی قرار دیا ہے۔

لاس ویگاس میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ دھماکے سے پہلے ان کے آئی فون کی نوٹس ایپ میں دو ’خطوط‘ ملے ہیں، جن میں ان کی ذاتی اور سیاسی شکایات درج تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پہلے نوٹ میں لکھا تھا: ’ساتھی فوجیو، سابق فوجیو اور تمام امریکیو، جاگنے کا وقت آ گیا ہے! ہمیں کمزور اور بے کار قیادت چلا رہی ہے، جو صرف اپنی دولت بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘

دوسرے خط کے ایک اقتباس میں لیولسبرگر نے لکھا: ’ہم یونائیٹڈ سٹیٹس آف امریکہ ہیں، وجود میں آنے والی بہترین قوم! لیکن اس وقت ہمارے حالات شدید خراب ہیں اور زوال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ دہشت گردی کا حملہ نہیں تھا، بلکہ خبردار کرنے کے لیے تھا۔ امریکی صرف تماشوں اور تشدد پر توجہ دیتے ہیں۔ اپنی بات بہتر طریقے سے پہنچانے کے لیے آتش بازی اور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ ایک سٹنٹ سے بہتر کیا ہو سکتا ہے؟‘

انہوں نے مزید لکھا: ’میں نے یہ خود اب کیوں کیا؟ مجھے اپنے بھائیوں (ساتھیوں) کی اموات کی یاد اور اُن زندگیوں کے بوجھ سے نجات پانا تھی، جو میں نے (اپنے ہاتھوں سے) لی ہیں۔‘

لاس ویگاس میٹروپولیٹن پولیس ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ شیرف ڈوری کوہن نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معلومات صرف ان کے خطوط کے ’اقتباسات‘ ہیں اور وہ اپنے خیالات کا اظہار ’مختلف‘ موضوعات پر کرتے رہے ہیں، جن میں سیاسی شکایات، سماجی مسائل اور ذاتی چیلنجز شامل ہیں۔

کوہن کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ وہ خط عوام کے سامنے پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ لوگ ان کی ذہنی حالت کو سمجھ سکیں۔

یہ دھماکہ اُس واقعے کے محض چند گھنٹوں بعد ہوا جس میں ایک ڈرائیور، جن کی شناخت شمس الدین جبار کے نام سے ہوئی، نے نیو اورلینز میں لوگوں کے ہجوم میں گاڑی گھسا دی، جس کے نتیجے میں 14 افراد جان سے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔

ایف بی آئی کے لاس ویگاس ڈویژن کے خصوصی ایجنٹ سپنسر ایونز نے جمعے کو پریس کانفرنس میں وضاحت کی کہ ان دونوں واقعات کے درمیان کسی قسم کا تعلق ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

ایونز نے کہا: ’وہ واحد چیزیں جو ہمیں ان دونوں کے درمیان مشترک ملتی ہیں، وہ اتفاقی ہیں، جو ہم سمجھتے ہیں کہ اتفاقی مماثلتیں ہیں۔‘

انہوں نے حوالہ دیا کہ دونوں گاڑیاں ایک ہی سروس سے کرائے پر لی گئی تھیں، دونوں افراد فوجی سروسز میں شامل تھے اور دونوں نے ایک ایئر بی این بی (رہائش فراہم کرنے والی سہولت) میں قیام کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ شمس الدین جبار اور میتھیو لیولسبرگر ایک دوسرے کو جانتے تھے۔

سپنسر ایونز نے کہا کہ ایف بی آئی کو میتھیو لیولسبرگر اور کسی دہشت گرد تنظیم کے درمیان کسی قسم کے تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

ایونز نے کہا کہ ان کے خاندان، دوستوں اور معاونین سے انٹرویو کے بعد، وفاقی ایجنسی نے پتہ چلایا کہ 37 سالہ میتھیو کی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ’کوئی دشمنی‘ نہیں تھی۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ ممکنہ طور پر پی ٹی ایس ڈی (پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر) کا شکار تھے اور خاندانی مسائل سے نمٹ رہے تھے۔

اگرچہ ایونز نے خاندانی معاملات پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن جمعے کو ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ میتھیو لیولسبرگر کی بیوی نے انہیں دھوکہ دہی کے شبے میں گاڑی کے دھماکے سے صرف چند دن پہلے چھوڑ دیا تھا، جب انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ ان پر شک کرتی تھی۔

سپنسر ایونز نے کہا کہ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ میتھیو نے اکیلے کارروائی کی اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے جو اس کے برعکس ہو، وہ پہلے ایف بی آئی کی لسٹ میں نہیں تھے اور ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔

جمعرات کو سپنسر ایونز نے کہا کہ واقعے کا محرک ابھی تک معلوم نہیں: ’یہ ہمارے لیے واضح ہے کہ یہ ٹرمپ عمارت کے سامنے ہے اور یہ ایک ٹیسلا گاڑی ہے، لیکن اس وقت ہمارے پاس کوئی ایسی معلومات نہیں ہیں جو ہمیں یہ بتا سکیں یا یہ تجویز کر سکیں کہ یہ کسی خاص نظریے کی وجہ سے تھا یا اس کے پیچھے کوئی خاص وجہ تھی۔‘

سان فرانسسکو کے اے ٹی ایف فیلڈ ڈویژن کے اسسٹنٹ سپیشل ایجنٹ کینی کوپر نے کہا کہ ٹیسلا گاڑی سے ملنے والے ہتھیار میتھیو لیولسبرگر نے کولوراڈو میں ایک ہتھیاروں کی دکان سے قانونی طور پر خریدے تھے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ