لندن کے میئر صادق خان ہیتھرو ایئرپورٹ پر تیسرے رن وے کی تعمیر کے منصوبے کے سخت مخالف رہے ہیں۔
تاہم دی لیبر پارٹی کی رہنما اور وزیر خزانہ ریچل ریوز کا کہنا ہے صادق خان حکومت کے ہیتھرو توسیعی منصوبے کو روک نہیں سکتے۔
بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام ’ٹوڈے‘ میں بات کرتے ہوئے چانسلر نے کہا: میں صادق خان کا بے حد احترام کرتی ہوں لیکن اس معاملے پر میں ان سے متفق نہیں ہوں اور بطور حکومت ہمیں قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا صادق خان ہیتھرو کی اس توسیع کو روک سکتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا: ’نہیں۔ اس پر عدالتی نظرثانی ہو سکتی ہے لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ ہوائی اڈہ توسیع پائے گا اور ہم تیسرا رن وے تعمیر کروا لیں گے۔‘
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق ریچل ریوز نے یہ بھی اشارہ دیا کہ ہیتھرو کے تیسری رن وے 2035 تک تعمیر ہو کر فعال ہو سکتا ہے۔
بدھ کو منصوبے کی حمایت کے بعد انہوں نے بی بی سی ’بریک فاسٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ اس پارلیمانی مدت کے دوران تعمیراتی کام شروع ہو جائے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس ایئرپورٹ سے پروازیں کب شروع ہوں گی، تو انہوں نے جواب دیا: ’میرے خیال میں ہم اسے ایک دہائی میں مکمل کر سکتے ہیں۔‘
ریچل ریوز کی ہیتھرو توسیع کی حمایت سے انہیں لیبر پارٹی کے ناقدین اور ماحولیاتی کارکنوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ ایوی ایشن انڈسٹری کی بعض شخصیات نے اس منصوبے کی کامیابی پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
ہیتھرو توسیع منصوبہ کیا ہے؟
ہیتھرو ایئرپورٹ کے توسیع منصوبے کے تحت یہاں تیسرا رن وے تعمیر کرنے کا منصوبہ طویل عرصے سے زیر بحث تجویز ہے جس کا مقصد برطانیہ کے مصروف ترین ہوائی اڈے کی گنجائش بڑھانا، فضائی ٹریفک میں کمی لانا اور معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
تیسرا رن وے موجودہ رن ویز کے شمال میں تعمیر کی جائے گا جو مغربی لندن کے گاؤں ہارمنڈس ورتھ اور لانگ فورڈ کے قریب واقع ہے۔
اس توسیع سے ہزاروں اضافی پروازوں کے لیے گنجائش پیدا ہو گی جو ہیتھرو کو یورپ کے دیگر بڑے ہوائی اڈوں جیسے ایمسٹرڈیم، پیرس اور فرینکفرٹ کے ہم پلہ بنا دے گا۔
معاشی اثرات کے حوالے سے برطانوی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس توسیع سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، سرمایہ کاری آئے گی اور تجارتی مواقع بہتر ہوں گے۔
تاہم اس کا متنازع پہلو بھی ہے جس میں منصوبے کے تحت کئی گھروں، کاروباروں اور مقامی کمیونٹی کے مقامات کو مسمار کیے جانے کا امکان ہے جس پر مقامی آبادی سخت اعتراض کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ یہ منصوبہ ماحولیاتی کارکنوں، سیاست دانوں اور ماحولیاتی ماہرین کی شدید مخالفت کا سامنا کر رہا ہے، جو شور، فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی پر اس کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔
مغربی لندن کے تاریخی گاؤں ہارمنڈس ورتھ میں، جسٹین بیلی نے اس مقام کی نشاندہی کی جہاں ہیتھرو ایئرپورٹ کا تیسرا رن وے تعمیر کیا جائے گا۔ یہ ان کے گھر سے چند گز کے فاصلے پر ہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹین بیلی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’ہر بار جب میں اپنا دروازہ کھولوں گی تو مجھے کانوں کو نقصان سے بچانے والا آلہ پہننے کی ضرورت پڑے گی۔‘
74 سالہ بیلی نے اپنے لان میں ’ہیتھرو توسیع روکو‘ کے سبز رنگ کے سائن بورڈ لگائے ہوئے ہیں۔
وسطی لندن سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہارمنڈس ورتھ ایک روایتی انگلش گاؤں جیسا منظر پیش کرتا ہے جہاں ایک 12ویں صدی کا گرجا گھر، کچھ دکانیں، ایک سبزہ زار اور دو پب موجود ہیں۔
لیکن 1,500 نفوس پر مشتمل اس گاؤں اور اس کے قریب ایک اور قصبے لانگ فورڈ کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے جب سے برطانیہ کی وزیر خزانہ ریچل ریوز نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ حکومت ہیتھرو ایئرپورٹ پر نئے رن وے کی حمایت کرتی ہے۔
وزیرِاعظم کیئر سٹارمر کی لیبر حکومت کو امید ہے کہ یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈے کی گنجائش بڑھانے سے ملک کی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔
گذشتہ توسیعی منصوبوں میں تجویز دی گئی تھی کہ ان جڑواں گاؤں میں سیکڑوں گھروں کو مسمار کیا جائے جن کی تاریخ اینگلو سیکسن دور تک جاتی ہے۔
بیلی نے کہا: ’ہم ایک جڑی ہوئی برادری ہیں، بہت سے لوگ یہاں 50 سال سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں۔ ان کی تاریخ اور یادیں ان گھروں سے جڑی ہوئی ہیں جہاں وہ رہتے ہیں۔ آپ اس برادری کو دوبارہ نہیں بنا سکتے کیونکہ ہم سب بکھر جائیں گے۔‘
اگرچہ ہارمنڈس ورتھ کی گلیاں پر سکون اور خوبصورت ہیں لیکن اوپر آسمان میں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا جہاں اکثر طیارے اترتے یا پرواز بھرتے نظر اور سنائی دیتے ہیں۔