چین کی ایک ایرو سپیس کمپنی نے سپر سونک مسافر طیارے کی پہلی آزمائشی پرواز مکمل کر لی ہے، جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ وہ 4 ماک کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے۔
یہ کونکورڈ کی رفتار سے دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔ بیجنگ میں واقع سپیس ٹرانسپورٹیشن نے، جسے لینگکونگ ٹینگزنگ ٹیکنالوجی بھی کہا جاتا ہے، کہا کہ اس کے یونسنگ طیارے کے پروٹو ٹائپ نے گذشتہ ہفتے کامیابی کے ساتھ پرواز کی۔
یہ پرواز نومبر میں مزید انجن ٹیسٹ سے قبل کی گئی۔ سب سے پہلے اس پرواز کی اطلاع دینے والے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق پہلا مکمل پیمانے پر سپرسونک مسافر طیارہ 2027 میں پرواز کرے گا۔
اگر یہ پرواز کامیاب رہی تو یہ تقریباً پچھلے 25 سالوں میں مسافروں کو لے جانے والا پہلا سپر سونک طیارہ بن سکتا ہے۔ کونکورڈ نے 2003 میں اپنی آخری پرواز مکمل کی تھی۔
پانچ ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والا نیا طیارہ ممکنہ طور پر ڈیڑھ گھنٹے میں لندن اور نیویارک کے درمیان پرواز کرسکتا ہے۔
کونکورڈ کے لیے تیز ترین ٹرانس اٹلانٹک کراسنگ دو گھنٹے اور 53 منٹ تھی جبکہ عام ہوائی جہازوں کو تقریباً گھنٹے لگتے ہیں۔
سپیس ٹرانسپوٹیشن ان متعدد کمپنیوں میں سے ایک ہے جو تجارتی سپرسونک ہوائی سفر کو دوبارہ متحرک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکہ میں قائم وینس ایرو سپیس فی الحال ایک جیٹ انجن تیار کر رہی ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ میک 6 کی رفتار سے چل سکتا ہے اور ’ہائپرسونک معیشت کو حقیقت بنا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپیس ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے بھی سپرسونک جیٹ بنانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، تاہم وہ اپنے کام کے بوجھ کی وجہ سے اس کی تیاری شروع نہیں کر سکے۔
ایکس، نیوروٹیک سٹارٹ اپ نیورلنک اور سرنگ کھودنے والی کمپنی دی بورنگ کمپنی کے ارب پتی مالک مسک نے تجویز دی کہ ایک عمودی ٹیک آف اینڈ لینڈنگ (وی ٹی او ایل) کرافٹ بنایا جا سکتا ہے جس میں فوسل ایندھن کی بجائے بجلی کا استعمال کیا جائے۔
مسک نے 2021 میں جو روگن پوڈ کاسٹ پر کیے گئے تبصروں کی بنیاد پر ٹویٹ کیا تھا کہ ’میں سپرسونک، الیکٹرک وی او ٹی ایل جیٹ بنانے کے لیے بے تاب ہوں، لیکن مزید کام کرنے سے میرا دماغ پھٹ جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’برقی طیارے کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ زیادہ سے زیادہ بلندی پر جا سکتے ہیں لیکن آپ کو بیٹری پیک میں ایک خاص توانائی کثافت کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ آپ کو کشش ثقل کی صلاحیت پر قابو پانا ہوتا ہے۔
’جتنا زیادہ آپ اونچائی پر جائیں گے، اتنی ہی تیزی سے آپ ایک ہی مقدار میں توانائی کے ساتھ سفر کریں گے۔ اور ایک خاص بلندی پر آپ کم توانائی میں – کافی کم توانائی میں – سپر سونک رفتار سے جا سکتے ہیں، نسبتاً ان طیاروں کے جو 35,000 فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہیں۔‘
© The Independent