حالیہ ناکامیاں طویل کیریئر کے ’اتار چڑھاؤ‘ کا حصہ ہیں: روہت شرما

’کرکٹرز کے اتار چڑھاؤ آتے ہیں اور میں نے اپنے کیریئر میں بہت کچھ دیکھا ہے۔ یہ میرے لیے کوئی نئی بات نہیں۔‘

روہت شرما 27 دسمبر، 2024 کو میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں آسٹریلیا اور انڈیا کے درمیان چوتھے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن بیٹنگ کے لیے میدان میں آ رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈیا کے کپتان روہت شرما نے بدھ کو اصرار کیا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی حالیہ ناکامیاں ایک طویل کیریئر کے ’اتار چڑھاؤ‘ کا حصہ ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شرما انگلینڈ کے خلاف تین ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں اپنی فارم کو دوبارہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔
 
دونوں ٹیمیں جمعرات کو ناگپور میں ون ڈے سیریز کا آغاز اس مہینے 50 اوور چیمپیئنز ٹرافی کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں گی۔

شرما اور سابق کپتان وراٹ کوہلی، دونوں نے گزشتہ سال مختصر ترین فارمیٹ میں ہندوستان کی ورلڈ کپ جیت کے بعد ٹی 20 انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

دونوں ہی ٹیسٹ فارمیٹ میں رنز بنانے میں ناکام رہے ہیں اور آسٹریلیا کے خلاف حالیہ تین-ایک سے ہارنے والی سیریز میں شرما نے تین میچوں میں صرف 31 رنز بنائے تھے۔

37 سالہ شرما نے رپورٹرز کو بتایا، ’یہ ایک مختلف فارمیٹ ہے، مختلف وقت ہے۔‘

’کرکٹرز کے اتار چڑھاؤ آتے ہیں اور میں نے اپنے کیریئر میں بہت کچھ دیکھا ہے۔ یہ میرے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہر دن ایک نیا دن ہوتا ہے، ہر سیریز ایک نئی سیریز ہوتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ ضروری ہے کہ میں اس بات پر توجہ مرکوز کروں کہ کیا آنے والا ہے اور میرے لیے آگے کیا ہے، اس سیریز کا آغاز اونچائی پر کرنے کی کوشش کروں۔‘

روہت اور کوہلی دونوں ہی اپنی خراب فارم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنے ہیں، جبکہ نوجوان ابھیشیک شرما، تلک ورما اور شیوم دوبے نے انگلینڈ کے خلاف حالیہ ٹی 20 سیریز کے دوران شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔

2024 میں 14 ٹیسٹ میچوں میں شرما کی بیٹنگ اوسط 25 سے کم رہی، یہ کسی کیلنڈر سال کے لیے ان کی اب تک کی کم ترین اوسط ہے۔

انہوں نے سڈنی میں آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ کے لیے خود کو باہر کر لیا تھا، جس سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں کہ وہ پانچ روزہ فارمیٹ کو الوداع کہہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’میں کیسے یہاں بیٹھ کر اپنے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بات کروں جہاں تین ون ڈے اور ایک چیمپیئنز ٹرافی آنے والی ہے۔‘
 
’یہ رپورٹیں کئی سالوں سے چل رہی ہیں لیکن میں ان رپورٹس کی وضاحت کے لیے یہاں نہیں ہوں۔ میری توجہ ان میچوں پر ہے، ہم دیکھیں گے کہ بعد میں کیا ہوتا ہے۔‘

خود کوہلی نے گذشتہ سال اوسطاً صرف 24.52 رنز بنائے جو 2019 سے پانچ روزہ کھیل میں بڑی کمی کا حصہ ہے۔

انہوں نے گذشتہ ہفتے فارم دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش میں دہلی کے لیے 2012 کے بعد سے ڈومیسٹک فرسٹ کلاس کرکٹ میں پہلی بار شرکت کی لیکن وہ اپنی واحد اننگز میں صرف چھ رنز بنا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر ہندوستان کے تیز گیند باز جسپریت بمراہ 19 فروری سے شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے فٹ ہونے کی کوشش میں ہیں۔

شرما نے کہا کہ بمراہ کی صحت یابی اور واپسی کے بارے میں تازہ ترین معلومات تقریباً دو دنوں میں ان کے سکین رپورٹ موصول ہونے کے بعد دستیاب ہوں گی۔

محمد شامی ون ڈے میں ہندوستان کے پیس اٹیک کی قیادت کریں گے کیونکہ وہ ایڑی کی انجری سے صحت یاب ہو کر ڈومیسٹک کرکٹ اور حالیہ ٹی 20 سیریز میں ملی جلی پرفارمنس کے ساتھ شرکت کر چکے ہیں۔

شرما نے شامی کے بارے میں کہا، ’وہ ڈیڑھ سال سے کرکٹ نہیں کھیلے۔ کھلاڑیوں کے بارے میں جلدی رائے قائم نہ کی جائے۔‘

’وہ پچھلے 10-12 سالوں سے کرکٹ کھیل رہے ہیں اور ٹیم کے لیے پرفارم کر رہے ہیں۔‘
 
’انہوں نے ورلڈ کپ (2023) میں بہت اچھی گیند بازی کی۔ اگر انہیں کچھ ڈومیسٹک میچوں میں متوقع نتائج نہیں ملتے ہیں تو یہ انہیں خراب گیند باز نہیں بناتا۔‘

سابق برطانوی کرکٹر کیون پیٹرسن نے کوہلی اور شرما کی فارم پر تنقید کرنے والوں کے جواب میں پیر کو کہا تھا، ’(یہ) ناانصافی ہے۔ آپ کسی ایسے شخص سے کیسے کہہ سکتے ہیں جس نے ان لوگوں جتنے رنز بنائے ہیں کہ انہیں ریٹائر ہو جانا چاہیے؟ خراب فارم انہیں خراب کرکٹر نہیں بناتی۔‘

انہوں نے کہا، ’میرے کیریئر میں بالکل وہی چیلنجز رہے، ایسا ہوتا ہے۔ شرما اور وراٹ روبوٹ نہیں۔ وہ ہر بار بیٹنگ کرنے کے لیے میدان میں نہیں جاتے اور سنچری نہیں بناتے۔

’ہو سکتا ہے کہ ان کا ایک آسٹریلوی دورہ خراب رہا ہو۔ کیا اس سے وہ برے کرکٹر بن گئے؟ بالکل نہیں۔‘

انڈین میڈیا کے مطابق سابق انڈین کرکٹر اور کمنٹیٹر سنجے منجریکر نے کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کو بتایا کہ ’ کوہلی اور شرما جیسے کرکٹروں کے لیے، جنہیں رنز بنانے میں دشواری ہو رہی ہے، 50 اوور کا فارمیٹ بہترین ہے۔‘        

انہوں نے کہا کہ اس فارمیٹ میں بلےباز کے پاس موقع ہوتا ہے کہ وہ وکٹ پر وقت گزار سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ