انڈیا کے کپتان روہت شرما نے بدھ کو اصرار کیا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی حالیہ ناکامیاں ایک طویل کیریئر کے ’اتار چڑھاؤ‘ کا حصہ ہیں۔
شرما اور سابق کپتان وراٹ کوہلی، دونوں نے گزشتہ سال مختصر ترین فارمیٹ میں ہندوستان کی ورلڈ کپ جیت کے بعد ٹی 20 انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔
37 سالہ شرما نے رپورٹرز کو بتایا، ’یہ ایک مختلف فارمیٹ ہے، مختلف وقت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ ضروری ہے کہ میں اس بات پر توجہ مرکوز کروں کہ کیا آنے والا ہے اور میرے لیے آگے کیا ہے، اس سیریز کا آغاز اونچائی پر کرنے کی کوشش کروں۔‘
روہت اور کوہلی دونوں ہی اپنی خراب فارم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنے ہیں، جبکہ نوجوان ابھیشیک شرما، تلک ورما اور شیوم دوبے نے انگلینڈ کے خلاف حالیہ ٹی 20 سیریز کے دوران شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔
2024 میں 14 ٹیسٹ میچوں میں شرما کی بیٹنگ اوسط 25 سے کم رہی، یہ کسی کیلنڈر سال کے لیے ان کی اب تک کی کم ترین اوسط ہے۔
خود کوہلی نے گذشتہ سال اوسطاً صرف 24.52 رنز بنائے جو 2019 سے پانچ روزہ کھیل میں بڑی کمی کا حصہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر ہندوستان کے تیز گیند باز جسپریت بمراہ 19 فروری سے شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے فٹ ہونے کی کوشش میں ہیں۔
محمد شامی ون ڈے میں ہندوستان کے پیس اٹیک کی قیادت کریں گے کیونکہ وہ ایڑی کی انجری سے صحت یاب ہو کر ڈومیسٹک کرکٹ اور حالیہ ٹی 20 سیریز میں ملی جلی پرفارمنس کے ساتھ شرکت کر چکے ہیں۔
شرما نے شامی کے بارے میں کہا، ’وہ ڈیڑھ سال سے کرکٹ نہیں کھیلے۔ کھلاڑیوں کے بارے میں جلدی رائے قائم نہ کی جائے۔‘
سابق برطانوی کرکٹر کیون پیٹرسن نے کوہلی اور شرما کی فارم پر تنقید کرنے والوں کے جواب میں پیر کو کہا تھا، ’(یہ) ناانصافی ہے۔ آپ کسی ایسے شخص سے کیسے کہہ سکتے ہیں جس نے ان لوگوں جتنے رنز بنائے ہیں کہ انہیں ریٹائر ہو جانا چاہیے؟ خراب فارم انہیں خراب کرکٹر نہیں بناتی۔‘
انہوں نے کہا، ’میرے کیریئر میں بالکل وہی چیلنجز رہے، ایسا ہوتا ہے۔ شرما اور وراٹ روبوٹ نہیں۔ وہ ہر بار بیٹنگ کرنے کے لیے میدان میں نہیں جاتے اور سنچری نہیں بناتے۔
’ہو سکتا ہے کہ ان کا ایک آسٹریلوی دورہ خراب رہا ہو۔ کیا اس سے وہ برے کرکٹر بن گئے؟ بالکل نہیں۔‘
انڈین میڈیا کے مطابق سابق انڈین کرکٹر اور کمنٹیٹر سنجے منجریکر نے کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کو بتایا کہ ’ کوہلی اور شرما جیسے کرکٹروں کے لیے، جنہیں رنز بنانے میں دشواری ہو رہی ہے، 50 اوور کا فارمیٹ بہترین ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس فارمیٹ میں بلےباز کے پاس موقع ہوتا ہے کہ وہ وکٹ پر وقت گزار سکیں۔