انڈین کرکٹ ٹیم ان دنوں آسٹریلیا کے دورے پر ہے جہاں وہ سنسنی خیز مقابلوں پر مبنی پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیل رہی ہے جس کے ابتدائی تین میچز کھیلے جا چکے ہیں جبکہ چوتھا میچ جاری ہے۔
دورہ آسٹریلیا ہمیشہ سے ہی ہر ٹیم کے لیے کئی وجوہات کی بنا پر مشکل ثابت ہوتا ہے اور جب بات انڈین ٹیم کی ہو تو اس میں شائقین سمیت میڈیا کے لیے بھی دلچسپی مزید بڑھ جاتی ہے۔
اس بات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ آسٹریلوی چینل فاکس کرکٹ کے مطابق آسٹریلیا اور انڈیا کے درمیان جاری باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ کو اب تک میدان میں دیکھنے والے شائقین کی تعداد تقریباً تین لاکھ تک پہنچ چکی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
ایک، ایک گیند اور ہر شاٹ کے علاوہ کھلاڑیوں پر بھی باریکی سے نظر رکھی جاتی ہے، جس سے کم از کم میڈیا کو ’سنسنی خیز‘ سرخیاں ملتی ہیں یا ’بنا لی جاتی‘ ہیں۔
ایسا ہی باکسنگ ڈے ٹیسٹ کے پہلے دن سے ہی ہوتا چلا آ رہا ہے جہاں آسٹریلیا نے ایک نوجوان کھلاڑی سیم کانسٹاس کو پہلی مرتبہ میدان میں اتارا اور اس نوجوان کھلاڑی نے اس موقع کا ایسا فائدہ اٹھایا کہ سب کو ہی حیران کر دیا۔
انڈیا کے لیے اس سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے جسپریت بمرا تک کو انہوں نہیں بخشا اور اپنی پہلی ہی اننگز میں نصف سنچری سکور کر ڈالی۔
مگر معاملہ ان کی نصف سنچری کا نہیں بلکہ ویراٹ کوہلی کا سیم کانسٹاس سے کندھا ٹکرانے کا تھا جو میچ کے چار دن کا کھیل ہونے کے باوجود اب تک آسٹریلوی میڈیا کی سرخی بنا ہوا ہے۔
اس واقعے کو دو دن گزر چکے ہیں اور وراٹ کوہلی کو میچ فیس کا فیس فیصد جرمانہ بھی کیا جا چکا ہے مگر آسٹریلوی میڈیا اور فینز اس واقعے کو آسانی سے بھولنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔
کندھا ٹکرانے کے اس واقعے کے بعد آسٹریلوی میڈیا نے کوہلی کو کہیں تو ’کلاؤن‘ یعنی ’مسخرہ‘ پکارا تو کبھی باؤنڈری پر فیلڈنگ کرتے ہوئے فینز نے ان پر آوازیں کسیں۔
یہ سب انڈین میڈیا اور سابق کرکٹرز کو ذرا پسند نہیں آیا اور انہوں نے بھی آسٹریلوی میڈیا کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سابق کرکٹر عرفان پٹھان نے آسٹریلیا کے سابق کرکٹرز اور میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ’دہرے معیار کا چہرہ‘ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عرفان پٹھان کا کہنا تھا کہ ’آسٹریلوی اخبار، میڈیا اور یہاں تک کہ سابق کرکٹرز بھی دہرے معیار کی تعریف ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پہلے تو انہوں نے ویراٹ کوہلی کو کنگ قرار دیا، مگر جیسے ہی انہوں نے (کوہلی) کچھ ایگریشن دکھایا تو اب الگ خطاب دینے لگے۔ یہ دہرا معیار ہے۔‘
معاملہ یہیں نہیں تھما بلکہ آج یعنی چوتھے ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن بھی ایک آسٹریلوی میگزین نے ویراٹ کوہلی سے ہی متعلق سرخی لگائی جو ایک بار پھر انڈین میڈیا کو پسند نہیں آئی۔
انڈین ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق اتوار کو ایک آسٹریلوی میگزین نے سرخی لگائی کہ ’ویراٹ، میں آپ کا والد ہوں‘۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق اس سرخی کے ساتھ مزید لکھا تھا کہ ’نوجوان سٹار جس نے کوہلی اور ان کے انڈین نامور ساتھیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور آسٹریلیا کو واپس ٹریک پر لے آئے۔‘
متعدد انڈین میڈیا نے اس سرخی کے حوالے سے آرٹیکلز شائع کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ’آسٹریلین میڈیا مزید گر گیا ہے۔‘
اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک متنازع واقعے کے بعد آسٹریلیا اور انڈین میڈیا اور سابق کرکٹز کے درمیان جاری یہ لفظی جنگ کہا تک جاتی ہے۔
انڈیا کو سیریز میں واپسی کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی جہاں آسٹریلیا پہلے ہی 333 رنز کی برتری پر ہے اور اس کی ایک وکٹ، میچ کے پانچویں دن کا کھیل ابھی باقی ہے۔
دونوں ٹیمیں اس میچ سے قبل ایک، ایک ٹیسٹ جیت چکی ہیں جبکہ ایک میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔