سری لنکا اتوار کو مکمل تاریکی میں ڈوب گیا جب قومی سطح پر بجلی بند ہو گئی جس سے کاروبار کو بھاری نقصان پہنچا اور معیشت سے کروڑوں روپے نکل گئے۔
حکام کے مطابق سری لنکا کی تاریخ میں بجلی کے بدترین بریک ڈاؤن میں سے ایک کی وجہ بندر تھا۔
یہ بریک ڈاؤن مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجکر 45 منٹ پر شروع ہوا اور کئی گھنٹے جاری رہا جس کے بعد قومی بجلی بورڈ نے بجلی بحال کی جس میں ترجیح ہسپتالوں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو دی گئی۔
آخر کار شام چھ بجے کے قریب بجلی مکمل طور پر بحال کر دی گئی۔
سیلون الیکٹریسٹی بورڈ نے ابتدائی طور پر کہا کہ یہ بریک ڈاؤن دارالحکومت کولمبو کے جنوب میں واقع ایک سب سٹیشن میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال کے باعث ہوا، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
بعد میں توانائی کے وزیر کمارا جیاکوڈی نے بتایا کہ بندروں کے ایک گروہ نے پانادورا پاور سٹیشن میں آپس میں جھگڑتے ہوئے چھلانگ لگا دی اور ان میں سے ایک بندر بجلی کی ٹرانسمشن لائن پر جا گرا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایک بندر ہمارے گرڈ ٹرانسفارمر کے ساتھ ٹکرا گیا، جس کی وجہ سے سسٹم میں عدم توازن پیدا ہو گیا۔‘
پاور سٹیشن کے ایک سکیورٹی گارڈ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی اور آگ کا بڑا گولا دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا بحران صرف ایک بندر کی وجہ سے پیدا ہونا ممکن نہیں لگتا۔
گارڈ نے روزنامہ ڈیلی مرر کو بتایا: ’بندر اکثر پاور سٹیشن میں آ جاتے ہیں۔ یہ مسئلہ کسی بندر کی وجہ سے نہیں لگتا۔‘
توانائی کی وزارت نے دو کروڑ 30 لاکھ کی آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک میں پیدا ہونے والی اس پریشانی پر معذرت کی۔
حکام نے خبردار کیا کہ کوئلے سے چلنے والے نوروچولائی پاور پلانٹ میں ہونے والے نقصانات کی وجہ سے آئندہ چند دنوں میں بجلی بار بار بند ہو سکتی ہے۔
سری لنکا زیادہ تر پن بجلی پیدا کرتا ہے جب کہ باقی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوئلے اور تیل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ملک کو دسمبر 2023 میں بھی اسی طرح کے بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب اہم ترسیلی لائنوں میں سے ایک کے نظام نے کام چھوڑ دیا تھا۔
2022 کی گرمیوں میں جب سری لنکا ایسے معاشی بحران کا شکار تھا جس کی مثال نہیں ملتی تب عوام کو کئی مہینے تک بجلی کی طویل بندش جھیلنی پڑی۔
سری لنکا کے باشندوں کو 2022 کے موسم گرما میں مہینوں تک طویل بلیک آؤٹ برداشت کرنا پڑا جب جزیرے پر آباد قوم ایک غیر معمولی اقتصادی بحران سے دوچار تھی۔
ملک میں بجلی کا بحران اس وقت مزید بڑھ گیا جب ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونے کے بعد کولمبو کو تیل اور کوئلے کے وافر ذخیرے کی درآمد میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
© The Independent