پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے افغانستان سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور مجید بریگیڈ کی ’دہشت گردی‘ کے خطرات کے خلاف عالمی اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے منگل کو سلامتی کونسل کے داعش کے حوالے سے دنیا کو لاحق خطرات پر ہونے والے اجلاس میں کہا کہ ’اپنی سرزمین سے کامیاب کارروائیوں کے ذریعے القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے کے باوجود پاکستان کو ٹی ٹی پی، داعش اور مجید بریگیڈ جیسے دہشت گرد گروپوں کے خطرے کا سامنا ہے جو سرحدوں پار محفوظ پناہ گاہوں سے فعال ہیں۔‘
منیر اکرم نے کہا کہ ’داعش کا خطرہ خطے سے آگے تک پھیل چکا ہے، آج اس ٹیبل پر داعش کے خطرے کا ذکر تو ہے مگر پاکستان کو ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ جیسے لاحق خطرات کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جیسا کہ سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ داعش اور اس سے منسلک تنظیمیں دنیا بھر کے لیے خطرہ برقرار ہے اور ان تنظیموں نے ثابت کیا ہے کہ وہ مزاحمت پیدا کرنے اور انسداد دہشت کے دباؤ جیسے غیر موافق ماحول میں خود کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس لیے عالمی برادری کو دہشت گردی کے خطرے کا جامع اور مربوط حکمت عملی سے مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔‘
انہوں نے تجویز دی کہ عالمی برادری کو شام اور افغانستان سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ ’پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی اور اس کے تمام مظاہر کی مذمت کرتا ہے۔ ہم گذشتہ چار دہائیوں سے انسداد دہشت گردی کی مہم اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی محاذ پر پیش پیش رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہم دہشت گرد حملوں کا شکار رہے جس کو خطے میں ہمارے دشمنوں کی مالی حمایت حاصل رہی اور ہم نے اس کی بھاری قیمت چکائی ہے جہاں ہمارے 80 ہزار شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور ہماری معیشت پر بھی کاری ضرب لگائی گئی۔‘
منیر اکرم نے مزید کہا کہ عالمی دہشت گردی کا منظر نامہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 1373 کی منظوری کے بعد نمایاں طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔
ان کے بقول: ’دنیا بھر میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس میں مشرق وسطیٰ اور افریقہ شامل ہیں اور خاص طور پر افغانستان میں اور یہاں سے ہونے والی دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔‘
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ’جیسا کہ القاعدہ کا مرکزی ڈھانچہ افغانستان میں تباہ کر دیا گیا تھا جس میں پاکستان نے نمایاں کردار ادا کیا تھا، اب یہ تنظیم شمالی افریقہ اور سب صحارا خطے میں ابھر رہی ہے۔
’اسی طرح داعش کو عراق اور شام میں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ اب افغانستان میں پھل پھول رہی ہے۔‘