اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کو فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے انخلا کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے جون میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششوں کو دوبارہ شروع کیا جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آٹھ کے مقابلے میں 157 ووٹوں سے منظور ہونے والی اس قرارداد میں اقوام متحدہ اسمبلی نے ’بین الاقوامی قانون کے مطابق، اسرائیل اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے غیر متزلزل حمایت‘ کا اظہار کیا۔ امریکہ اور اسرائیل سمیت آٹھ ممالک نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ سات رکن غیر حاضر رہے۔
اسمبلی نے کہا کہ ’دونوں ریاستوں کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر امن اور سلامتی کے ساتھ رہنا چاہیے۔‘
جون 2025 میں نیویارک میں ایک اعلیٰ سطح کے بین الاقوامی اجلاس کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے، تاکہ دو ریاستی حل کو حقیقت بنانے کی سفارتی کوششوں میں نئی جان پھونکی جا سکے۔
اسمبلی نے ’فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق، بنیادی طور پر حق خودارادیت اور ان کی آزاد ریاست کے حق کے حصول‘ پر زور دیا۔
اقوام متحدہ مغربی کنارے، مشرقی مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔
اسرائیل نے 1967 میں غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تھا اور 2005 تک وہاں فوج اور بستیاں قائم رکھی تھیں۔ اگرچہ اسرائیل بعدازاں وہاں سے نکل گیا، لیکن اسے اب بھی وہاں قابض طاقت سمجھا جاتا ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے حالیہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے، جنرل اسمبلی نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ’مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو جتنی جلدی ممکن ہو‘ ختم کرے اور آبادکاری کی تمام نئی سرگرمیاں روک دے۔
فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے کہا کہ ’فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کے قیام سے ہی اس تنظیم کے ایجنڈے پر رہا ہے اور یہ اس کی ساکھ اور اختیار اور بین الاقوامی قانون پر مبنی نظام کے وجود کے لیے سب سے اہم آزمائش ہے۔‘