شمالی کوریا نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک ’عداوت پسند فوجی کارروائی‘ میں ملوث ہے اور جنوبی کوریا کی بندرگاہ پر ایٹمی آبدوز بھیج کر پیانگ یانگ کے لیے ’سنگین سکیورٹی خطرہ‘ پیدا کر رہا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے کہا کہ امریکی بحریہ کی آبدوز یو ایس ایس الیگزنڈریہ پیر کے روز جنوبی کوریا کی بوسان بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئی جہاں اسے رسد فراہم کی گئی اور عملے کو آرام کا موقع ملا۔
امریکی آبدوز کی تعیناتی کا مقصد دونوں ممالک کی بحری افواج کے درمیان مشترکہ دفاعی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے شمالی کوریا کی وزارت دفاع کا ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’ہم امریکہ کے اس خطرناک عداوت پسند فوجی اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں جو جزیرہ نما کوریا میں شدید فوجی کشیدگی کو مسلح تصادم میں تبدیل کر سکتا ہے۔‘
پیانگ یانگ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا میں اس آبدوز کی موجودگی ’امریکہ کی مستقل تصادم پسندی کے جنون کی واضح علامت‘ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا گیا کہ شمالی کوریا کی مسلح افواج ’اشتعال پسندوں کو سزا دینے کا قانونی حق بلاجھجک استعمال کریں گی۔‘ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔
ٹام ہاک کروز میزائلوں سے لیس تیز رفتار حملہ آور آبدوز یو ایس ایس الیگزنڈریہ امریکی بحرالکاہل بیڑے کا حصہ ہے۔
امریکی فوجی ساز و سامان جیسے طیارہ بردار بحری جہاز، جوہری آبدوزیں اور بمبار طیارے عارضی طور پر جنوبی کوریا میں تعینات کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں لیکن واشنگٹن نے گذشتہ سال ان تعیناتیوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے تاکہ شمالی کوریا کو اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کر کے دباؤ میں لایا جا سکے۔
شمالی کوریا عام طور پر ان تعیناتیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے انہیں امریکہ کی دشمنی کا ثبوت قرار دیتا ہے اور بعض اوقات میزائل تجربات کے ذریعے اس کا جواب دیتا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے گذشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی دوسری صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکہ کے خلاف اپنی بیان بازی میں اضافہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ نے کم جونگ اُن کو’سمارٹ گائے‘ (ہوشیار شخص) قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ دوبارہ ان سے رابطہ کریں گے حالانکہ 2019 میں دونوں رہنماؤں کے درمیان پابندیاں ہٹانے سے متعلق مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔
پیانگ یانگ نے گذشتہ ہفتے جنوبی کوریا اور امریکی افواج کی جانب سے سرحد کے جنوب میں ایک فائرنگ رینج پر کی جانے والی مشترکہ لائیو فائر مشقوں پر بھی تنقید کی۔ ان مشقوں میں امریکی سٹریٹجک بی ون بی بمبار طیارے شامل تھے۔
رواں ماہ کے آغاز میں شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی کسی بھی ’اشتعال انگیزی‘ کو برداشت نہیں کرے گا جب کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک انٹرویو میں شمالی کوریا کو ’بدمعاش ریاست‘ قرار دیا تھا۔