انڈین سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اگر پاکستان کی حکومت ویزا جاری کرے تو وہ چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے لیے پاکستان آنا چاہتے ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) مینز چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا سنسنی خیز 19 روزہ ایونٹ 19 فروری سے پاکستان کی میزبانی میں شروع ہو رہا ہے، جس میں دنیا کی آٹھ بہترین ٹیمیں 15 میچوں میں مدمقابل ہوں گی، تاہم انڈیا کے پاکستان آنے سے انکار کے باعث انڈیا کے میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت دبئی میں ہوں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اسی سلسلے میں انڈین سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا سے خصوصی گفتگو کی، جس میں انہوں نے ویزا ملنے پر پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ بقول وکرانت: ’میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ ہمارے درمیان جو دوریاں ہیں، پاکستان کی حکومت اگر ویزا جاری کر دے تو میں خوشی سے پاکستان آؤں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم ایسے ٹورنامنٹس کی کوریج کی کمی کو محسوس کرتے ہیں مگر یہ ہمارے اختیار میں نہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہو گی اور انڈین ٹیم پاکستان نہیں جائے گی۔‘
پاکستان میں چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد سے متعلق وکرانت گپتا کی رائے تھی کہ ’پاکستان نے ایونٹ کو اپنے پاس رکھا ہے اور انڈیا کے علاوہ تمام ٹیمیں پاکستان کھیلنے کے لیے جا رہی ہیں جو پاکستان کے لیے دنیا کو دکھانے کا ایک اچھا موقع ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میں جاری سہ ملکی سیریز، جس میں نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور پاکستان کھیل رہے ہیں، کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ کے کھلاڑی راچن رویندرا کے زخمی ہونے کے معاملے پر انڈین صحافی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ہو انڈیا ہو یا اس سے باہر ایسا کوئی واقعہ ہو تو پہلی سوچ یہی آتی ہے کہ شاید فلڈ لائٹس کی وجہ سے گیند گم ہونے کی وجہ سے کھلاڑی زخمی ہوا ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فلڈ لائٹس کی تنصیب کے بعد بعض اوقات اس کی دوبارہ ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے، لیکن اگر لائٹس کی وجہ سے ایسے ہوا ہو تو ہر کھلاڑی ہی زخمی ہو جائے۔‘
وکرانت گپتا کے مطابق: ’چونکہ اس سٹیڈیم کا حال ہی میں تعمیراتی کام ہوا تو میری بھی فوری طور پر یہی رائے تھی مگر اس حوالے سے راچن رویندرا اور دیگر کھلاڑی بتا سکتے ہیں کہ کیا وجہ تھی کیوں کہ دیگر کھلاڑیوں نے بھی وہاں فیلڈنگ کی ہوگی۔‘
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین آٹھ فروری کو ہونے والے میچ کے دوران کیوی کھلاڑی راچن رویندرا فیلڈنگ کے دوران زخمی ہو گئے تھے جس پر کچھ انڈین میڈیا آؤٹ لیٹس نے کہا تھا کہ وہ فلڈ لائٹس کی وجہ سے زخمی ہوئے، تاہم اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ یا نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
چیمپیئنز ٹرافی کے لیے تیار کردہ سٹیڈیمز سے متعلق وکرانت گپتا نے انڈیا کے وانکھیڈے سٹیڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا: ’جب انڈیا میں سٹیڈیم کو مزید بہتر کرنے کے لیے کام شروع ہوا تو وہاں سال بھر کرکٹ نہیں کھیلی گئی۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’یہ بات پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر آتی ہے کہ سٹیڈیم کو ایونٹ شروع ہونے سے زیادہ وقت پہلے تیار کیوں نہیں کیا گیا۔‘
بقول وکرانت: ’چیمپیئنز ٹرافی سے ایک ہفتہ قبل سٹیڈیمز کا کام مکمل کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ نے رسک تو لیا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’انڈیا اور پاکستان میں آخری وقت میں ہی کام مکمل کرنے کا رواج ہے، ہماری تو شادیوں پر بھی آخری وقت پر حلوائی آ رہے ہوتے ہیں۔‘
وکرانت کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان کے پاس یہ بہترین موقع ہے کہ دنیا کو بتا سکے کہ وہ ایسے ایونٹس کروانے کے قابل ہیں۔‘
قذافی سٹیڈیم لاہور کی تعریف کرتے ہوئے وکرانت گپتا نے کہا: ’ٹیلی ویژن پر لاہور کا سٹیڈیم دیکھا جو اچھا لگ رہا۔ اسے دیکھ کر مجھے انڈیا کے پی سی اے سٹیڈیم کی یاد آئی۔‘
وکرانت کے مطابق انہیں 2004 میں بھی لاہور سٹیڈیم اچھا لگا تھا۔
چیمپیئنز ٹرافی کی ’ٹاپ فور‘ ٹیموں کا انتخاب کرتے ہوئے وکرانت گپتا کی رائے تھی کہ اس کے انتخاب میں منطق اور جذبات دونوں شامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اس ایونٹ میں ’ٹاپ فور‘ کے لیے میں انڈیا، پاکستان، آسٹریلیا اور افغانستان کو رکھتا ہوں۔‘
گروپ اے میں موجودہ چیمپیئنز ٹرافی کے فاتح اور میزبان پاکستان کے ساتھ انڈیا، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش شامل ہیں جبکہ گروپ بی میں ورلڈ کپ 2023 کے چیمپیئن آسٹریلیا، افغانستان، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ موجود ہیں۔
انڈیا کے دیگر میچوں کے تمام ٹکٹس بھی فروخت ہو چکے ہیں۔ انڈین ٹیم روہت شرما کی قیادت میں میدان میں اترے گی اور اس کا پہلا میچ 20 فروری کو دبئی میں بنگلہ دیش کے خلاف ہو گا۔
اس کے بعد 23 فروری کو پاکستان کے خلاف ہائی وولٹیج مقابلہ اور پھر دو مارچ کو نیوزی لینڈ کے خلاف میچ ہوگا۔
چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل نو مارچ کو کھیلا جائے گا۔