آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی ایک طویل عرصے بعد کچھ ہی دنوں میں پاکستان کی میزبانی میں شروع ہونے جا رہی ہے۔ یہ ایونٹ اپنے مشکل شیڈول کی وجہ سے ہمیشہ ہی سنسنی خیز رہا ہے جہاں سرفہرست آٹھ ٹیمیں ہی ایک دوسرے ٹکراتی ہیں۔
اس ایونٹ میں ہر میچ ہی جیتنا لازم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے شائقین کو ہر بار ایک سخت مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
تو کیوں نہ اس ٹورنامنٹ کی 27 سالہ تاریخ میں ہونے والے پانچ بہترین میچوں پر ایک نظر ڈالی جائے۔
2002: انڈیا بمقابلہ جنوبی افریقہ
ویریندر سہواگ اپنی جارحانہ بیٹنگ کے ذریعے نہ صرف ون ڈے بلکہ ٹیسٹ میں بھی انڈیا کو بہت سے میچوں میں کامیابی دلوا چکے ہیں اور ان کی بیٹنگ کو دیکھ کر کئی بار تو ایسا لگتا تھا کہ تکنیک نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔
مگر 2002 کی چیمپیئنز ٹرافی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا گیا میچ صرف ان کی بیٹنگ نہیں بلکہ بولنگ کے لیے بھی یاد رکھا جاتا ہے۔
سہواگ نے پہلے تو 58 گیندوں پر 59 رنز کی اننگز کھیلی اور یوراج سنگھ نے 62 رنز کے ساتھ ان کا ساتھ دیا۔ اس طرح انڈیا 50 اووروں میں نو وکٹوں پر 261 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔
ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنانے کے لیے یہ رنز کافی دکھائی دے رہے تھے، مگر یہ خیال اس وقت غلط دکھائی دینے لگا جب ہرشل گبز نے 116 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
ہرشل گبز اس اننگز میں 16 چوکے لگا چکے تھے اور ان کے ہمراہ ایک اور عمدہ آل راؤنڈر جیک کیلس کریز پر موجود تھے اور انڈیا کی امیدیں دم توڑتی جا رہیں تھیں مگر یک دم ہی کھیل کا پانسا پلٹنے لگا جب ہرشل گبز زخمی ہو کر پویلین لوٹ گئے۔
بس پھر کیا تھا ہربھجن سنگھ نے اپنا جادو جگایا اور 192 ایک آؤٹ سے جنوبی افریقہ 213 چار آؤٹ پر پہنچ گیا۔ ایسے میں سہواگ نے عظیم آل راؤنڈر کیلس، مارک باؤچر اور لانس کلوزنر کی وکٹیں لے کر انڈیا کو 10 رنز سے میچ جتوا دیا۔
بعد میں بارش کے باعث فائنل نہ ہونے کی وجہ سے انڈیا کو سری لنکا کے ساتھ ٹرافی بانٹنا پڑی۔
2004: انگلینڈ بمقابلہ ویسٹ انڈیز
مارکس ٹریسکوتھک کی سینچری اور بولرز کی شاندار بولنگ کے نتیجے میں لگ رہا تھا کہ انگلینڈ آج تو اپنی پہلی آئی سی سی ٹرافی اٹھا ہی لے گا۔
چیمپیئنز ٹرافی کے اس فائنل میں ویسٹ انڈیز کو مزید 81 رنز درکار تھے اور اس کی آٹھ وکٹیں گر چکی تھیں۔ ایسے میں ایک طرف چندرپال آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ رہے تھے تو دوسری جانب جشن تیاریاں شروع ہو چکی تھیں۔
ایسے میں کورٹنی براؤن اور ایان برڈشا نے چارج سنبھالا اور ایک ایسی شاندار پارٹنر شپ دیکھنے کو ملی جس نے دنیا کو حیران کر دیا۔
دونوں ٹیل اینڈرز نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے انگلینڈ کے پہلی بار آئی سی سی ایونٹ جیتنے کے خواب پر سات گیندیں قبل ہی پانی پھیر دیا۔
2009: جنوبی افریقہ بمقابلہ انگلینڈ
سینچورین کی فلیٹ پچ پر انگلینڈ کے 323 رنز، چھکوں کی بارش اور بعد میں گریم سمتھ کے جوابی حملے نے اس میچ کو آخر تک سنسنی خیز بنائے رکھا۔
ڈیل سٹین سمیت جنوبی افریقی بولرز کے لیے یہ میچ ایک ڈراؤنے خواب جیسا تھا جہاں اویس شاہ نے چھ چھکوں کے ساتھ 98 اور پال کولنگ ووڈ نے 82 رنز کی اننگز کھیلی۔
دوسری جانب گریم سمتھ کا جوابی وار بھی شاندار تھا جنہوں نے تنہا 141 رنز کی اننگز تو کھیلی لیکن یہ رنز بھی میچ جتوانے کے لیے کافی ثابت نہ ہو سکے۔
اس میچ میں جیمز اینڈرسن اور سٹوراٹ براڈ نے تین، تین وکٹیں لیں اور ٹیم کو ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچا دیا۔
2013: نیوزی لینڈ بمقابلہ سری لنکا
کرکٹ کے کسی بھی فارمیٹ میں کم سکور والے میچز اکثر ہی بہترین میچ ثابت ہوئے ہیں اور یہ ان میں سے ایک تھا۔
ویسے تو کارڈف کبھی بھی بلے بازوں کے لیے سازگار نہیں سمجھا گیا مگر 138 رنز کے دفاع کی امیدیں کم ہی تھیں۔
سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے فاسٹ بولر مچل میکلینیگن کا سامنا کرنے میں کافی پریشانی ہوئی جنہوں نے 43 رنز دے کر چار وکٹیں کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
جواب میں نیوزی لینڈ محتاط انداز میں اننگز کا آغاز کیا اور 48 رنز پر صرف ایک ہی وکٹ گنوائی تھیں لیکن نیوزی لینڈ کے لیے وقت بدلتے دیر نہ لگی اور صرف ایک ہی رن پر کین ولیمسن، راس ٹیلر اور مارٹن گپٹل جیسے بلے باز آؤٹ ہو گئے۔
اس وقت نیوزی لینڈ بری طرح مشکل میں تھا کہ نیتھن میکلم نے تمام تر دباؤ خود پر لیتے ہوئے صرف ایک وکٹ سے ٹیم کو یہ میچ جتوا دیا۔
2017: پاکستان بمقابلہ انڈیا
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ میں یہ میچ کسی نہ کسی انداز میں ہمیشہ ہی یاد رکھا جائے گا۔
شاید اس سے بہتر فائنل ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ انڈیا، پاکستان۔ چیمپیئنز ٹرافی، فائنل اور سب سے زیادہ دیکھے جانے والے میچوں میں سے ایک۔ اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے۔
وہ دن آغاز سے ہی پاکستان کا تھا۔ فخر زمان کا نو بال پر آؤٹ ہونا اور پھر سینچری بنانا، کوہلی کا کیچ ڈراپ ہونے کے بعد اگلی ہی گیند پر دوبارہ کیچ دے دینا اس کی واضح مثالیں ہیں۔
پاکستان کے 338 رنز کے بعد جب انڈیا بیٹنگ کرنے آیا تو اس بیٹنگ لائن اپ کے لیے یہ سکور بھی کم لگ رہا تھا مگر محمد عامر نے انڈین ٹاپ آرڈر کو جس انداز میں ڈھیر کیا ور ناقابل یقین تھا۔ انہوں نے اننگز کی تیسری ہی گیند پر روہت شرما اور اننگز کے تیسرے اوور میں وراٹ کوہلی کو آؤٹ کیا۔
انڈیا کو صرف 158 رنز پر آؤٹ کر کے پاکستان نے 1992 ورلڈ کپ، 2009 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد اپنی پہلی چیمپیئنز ٹرافی جیتی اور اس طرح آئی سی سی کے تمام ایونٹس جیتنے والی ٹیموں میں جگہ بنا لی۔