کیا گاڑیاں بھی اب آپ کی جاسوسی میں ملوث ہیں، لیکن کیسے؟
یاد کریں پہلے ہم لوگ جس بارے میں بات کرتے تھے اس چیز کا اشتہار سامنے سوشل میڈیا پہ آ جاتا تھا، وہ ہمارے لیے ایک ٹینشن تھی کہ شاید موبائل پہ ہماری ریکارڈنگ 24 گھنٹے ہو رہی ہے۔
لیکن اب جو آپ کی گاڑیوں کے اندر کیمرے ہیں، باہر کیمرے ہیں، جی پی ایس کا نظام ہے، سب کچھ الیکٹرک ہے اور اوپر کلاؤڈ میں کسی سرور سے جڑا ہوا ہے، کیا اس سے آپ کو خوف محسوس نہیں ہوتا؟
ابھی امریکہ میں تین جنوری کو ٹیسلا کا سائبر ٹرک پھٹا تو ڈرائیور کی حالت ناقابل شناخت تھی، لیکن ٹیسلا نے چارجنگ سٹیشنز اور آن بورڈ سافٹ وئیر سے دو منٹ میں ریکارڈ سامنے کر دیا کہ بندے کا نام میتھیو تھا اور سائبر ٹرک خود نہیں بلاسٹ ہوا بلکہ اس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔
نجی معلومات سے متعلق ڈیٹا کے تجزیہ کار اس واقعے کے بعد تھوڑے ہل سے گئے ہیں۔
آپ کو مزید محتاط کرنے کی غرض سے بتاتے چلیں کہ تین جنوری، 2025 کو ایپل ایک کلاس ایکشن سوٹ میں 95 ملین ڈالر یعنی ساڑھے 26 ارب روپے کی سیٹلمنٹ کے لیے تیار ہو چکا ہے جس میں مقدمہ یہ تھا کہ ’ہے سری‘ کہے بغیر ہی سری نے صارفین کی نجی گفتگو ریکارڈ کی اور انہیں متعلقہ اشتہار دکھانے شروع کر دیے۔
یہ مقدمہ کیلی فورنیا کی ایک عدالت میں کیا گیا۔ ایمزون 25 ملین ڈالر کی سٹلمنٹ 2023 میں بھر چکا ہے اور گوگل اے آئی ٹریننگ کے لیے صارفین کا پرائیویٹ ڈیٹا استعمال کرنے کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔
ٹیسلا نے اپنی پرائیویسی پالیسی کے بارے میں ای میل کیے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
ایک قانونی ماہر جوڈی ڈینیئلز کہتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں پر قابو پانے کے لیے ڈیٹا ضرور حاصل کریں، لیکن اب کیا کوئی بھی اس تک رسائی حاصل کر سکتا ہے؟ اس سب کی حد کہاں ہے؟
بہت سے جدید ترین نظاموں والی آپ کی نئی گاڑیاں نہ صرف یہ جانتی ہیں کہ آپ کہاں گئے ہیں اور کہاں جا رہے ہیں بلکہ سیل فون سنکنگ کی وجہ سے اکثر آپ کے رابطوں، کال لاگز، میسیجز، تصویروں، ویڈیوز اور دیگر حساس معلومات تک رسائی حاصل کر لیتی ہیں۔
کیا آپ کارساز اداروں پہ اتنا اعتماد کر سکتے ہیں؟ کجا یہ کہ آپ کی گاڑیوں کے اندر باہر کیمرے بھی لگے ہوں، وہ بھی 360 ڈگری ویو والے؟
چھ اپریل، 2023 کو ٹیسلا نے اپنے الیکٹرک کار مالکان کو یقین دلایا کہ ان کی رازداری ادارے کے لیے بہت اہم ہے اور ہمیشہ رہے گی، نیز یہ کہ گاڑیوں میں جو کیمرے لگائے جاتے ہیں یا ڈرائیونگ میں جو خودکار سسٹم معاون ہوتے ہیں وہ صارفین کی رازداری اور پرائیویسی مدنظر رکھ کے بنائے گئے ہیں۔
لیکن 2019 سے 2022 کے درمیان ٹیسلا کے ملازمین اپنے دفتر کے میسنجر ایپ پر ٹیسلا صارفین کی گاڑیوں میں ریکارڈ انتہائی نجی، یہاں تک کہ برہنہ ویڈیوز اور تصاویر بھی ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتے پائے گئے، اور خبر رساں اداروں تک یہ بات خود ٹیسلا کے نو سابق ملازمین کے ذریعے پہنچی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پرائیویسی کنسلٹنٹ جوڈی ڈینئیلز کا خیال ہے کہ اس معاملے میں سرے سے نئے قوانین کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ قوانین ٹیکنالوجی کی رفتار کے ساتھ نہیں چل سکتے اور ایک آدمی کو اپنی پرائیویسی برقرار رکھنے کا حق حاصل ہے۔
بوسٹن میں نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں سائبر سکیورٹی اور پرائیویسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیوڈ چوفس کے خیال میں ’جب کچھ برا ہوتا ہے، تو یہ نگرانی مددگار ہوتی ہے، لیکن یہ دو دھاری تلوار ہے۔ جو کمپنیاں یہ ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں وہ اس کا غلط استعمال کر سکتی ہیں۔‘
ٹیلی میٹری انسائٹ کے آٹو تجزیہ کار سیم ابو السامد نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ٹیسلا صارف کے ڈیٹا کو سنبھالنے میں ’خاص طور پر بدتر‘ ہے لیکن وہ اب بھی فکر مند ہیں۔
’یہ جدید گاڑیوں کے ارد گرد ہمارے پاس موجود سب سے بڑے اخلاقی مسائل میں سے ایک ہے۔ صارفین کو اپنے ڈیٹا پر کنٹرول حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‘
لیکن ہم پاکستانی کیا کریں؟ یہاں قانون سازی بہت دور کی بات ہے، انتہائی بنیادی سی بات کا خیال کریں کہ اگر آپ کی گاڑی کسی آن لائن کلاؤڈ سے منسلک ہے تو اپنی حرکات و سکنات محتاط رکھیں، اگر کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں تو ٹریک کریں کہ ان کا ڈیٹا کب تک اور کس سرور پہ موجود رہتا ہے۔
نیز یہ خیال رکھیں کہ جب آپ کا موبائل کسی اینڈروائیڈ پینل سے کنیکٹ ہوتا ہے تو وہ سسٹم آپ سے کون کون سی معلومات حاصل کرنے کا تقاضا کر رہا ہے اور وہ پینل بنانے والی کمپنی کتنی قابل اعتبار ہے؟
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے روئٹرز اور اے پی کی معاونت شامل ہے۔